چترال (مانند نیوز ڈیسک) کیلاش قبیلے کا سالانہ مذہبی تہوار اوچال کو دیکھنے کیلئے نہ صرف کثیر تعداد میں ملک کے تمام شہروں سے سیاح آئے تھے بلکہ اس دفعہ کافی تعداد میں اراکین اسمبلی اور صوبائی وزراء بھی اس تہوار سے لطف اندوز ہوئے۔ کیلاش لوگوں کا سالانہ تہوار اوچال وادی رمبور میں شرو ع ہوا تھا۔ اس تہوار میں کیلاش خواتین اور مردوں نے روایتی رقص پیش کیا اور مذہبی گیت گائے۔ جبکہ نوجوان لڑکوں نے ڈھولک بجایا۔ اس میلے کو دیکھنے کیلئے کثیر تعداد میں پارلیمنٹرین بھی وزیر زادہ معاون حصوصی برائے اقلیتی امور کے دعوت پر چترال آئے تھے۔ ان میں سر فہرست شوکت یوسفزائی صوبائی وزیر برائے صنعت و حرفت، محمد عارف محمد زائی وزیر برائے معدنیات، تاج محمد خان ترند معاون حصوصی برائے وزیر اعلےٰ جیل جانہ جات، میاں شراف خان رکن صوبائی اسمبلی کالام، سپیشل سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹر محمد فاروق جمیل انسپکٹر جنرل جیل حانہ جات مسعود الرحمان اور دیگر افسران کے علاوہ سکھ، ہندو، اور بھائی کمیونٹی سے ب تعلق رکھنے والے افراد نے بھی اس میں شرکت کی۔ رمبور میں ان مہمانوں کی آمد پر کیلاش خواتین نے اپنے روایات کے مطابق ان کے گلے میں رنگین پٹی جسے شمینی کہتے ہیں وہ ڈال کر ان کی عزت افزائی کی۔ صوبائی وزیر شوکت یوسفزائی نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ میں نے کیلاش ثقافت کے بارے میں سنا ضرور تھا مگر دیکھا نہیں تھا آج پہلی بار یہاں آیاہوں اور ان کا ثقافت دیکھ کر نہ صرف محظوظ ہوا بلکہ اس سے کافی متاثر بھی ہوا کہ پاکستان میں اب بھی اس قسم کے نایاب ثقافت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ ثقافت ہے جو دنیا میں کہیں اور آپ کو نہیں ملے گا ہماری خوش قسمتی ہے کہ یہ کلچر ہمارے پاس ہے اور ابی تک محفوظ ہے اس سے پاکستان یا دنیا بھر میں ایک اچھا تاثر بھی قائم ہوتا ہے کہ ہمارا ملک دہشت گردی کا شکار ہوا مگر اقلیتیں محفوظ ہیں۔ تاہم جس راستے ہم گزر کر آئے ہیں وہ راستہ نہایت حراب ہے بدقسمتی سے پچھلے حکومتوں نے سیاحت کو ترقی نہیں دی۔ اب وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا ویژن ہے کہ وہ سیاحت کو ترقی دینا چاہتے ہیں اور اسکے لئے سڑکیں بنائے انہوں نے وزیر اعلےٰ محمود خان کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان سڑکوں کیلئے چار ارب روپے محتص کئے ہیں اور اگلے دو مہینوں میں اس پر کام بھی شروع ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس میں اقلیتی امور کے وزیر جو اس حطے سے تعلق رکھتا ہے وزیر زادہ کیلاش کی بہت بڑا کردار ہے جو وزیر اعلےٰ کا توجہ اس طرف مبذول کرتا رہتا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات جواد احمد نے بتایا کہ آج مجھے نہایت ایک محصوص اور نرالی ثقافت دیکھنے کا موقع ملا جو مجھے نہایت خوشی محسوس ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکمرانوں اور پوری قوم کا فرض ہے کہ وہ اس ثقافت کو محفوظ رکھے اور اسے مٹنے سے بچائے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پہلی بار اقلیتی امور کی وزارت کیلئے ایک ایسے شحص کو چنا ہے جن کا تعلق وادی کیلاش سے ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ عمران خان اس ثقافت اور سیاحت کو ترقی دینے میں کافی محلص ہے۔ تاہم کیلاش وادی کی سڑکیں نہایت تنگ اور پر حطر ہے مجھے اندازہ نہیں تھا کہ یہ سڑک اتنی تنگ اور حطرناک ہے تاہم مجھے معلوم ہوا ہے کہ موجودہ حکومت نے اس سڑک کی تعمیر کیلئے فنڈ محتص کیا ہے اور بہت جلد اس پر کام شروع ہوگا۔ اقلیتی امور پر وزیر اعلےٰ خیبر پحتو خواہ کے معاون حصوصی وزیر زادہ کیلاش نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے کیلاش قبیلے سے ہی اقلیتی امور کا وزیر کو چنا ہے اور وزیر اعلےٰ محمود خان بھی کیلاش ثقافت کو ترقی کیلئے نہایت دلچسپی لیتے ہیں انہوں نے کیلاش قبرستان اور دیگر مذہبی جگہوں کیلئے پچھلے سال چھ کروڑ روپے دئے تھے ابھی ایک بار انہوں نے چار کروڑ ستر لاکھ روپے کا گرانٹ دیا ہے اور کیلاش کے مذہبی رہنماء قاضیوں کی تعداد 74 کردیا گیا جن کو مالی طور پر مستحکم کرنے کیلئے ان کو تیس، تیس ہزارو روپے دیتے ہیں اور جو نوجوان جوڑے شادی کرتے ہیں ان کو میریج گرانٹ کے طور پر چالیس ہزار روپے فی جوڑا دیتے ہیں اسی طرح ہم نے بیواؤں کیلئے بھی فنڈ محتص کیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس علاقے کی ترقی کیلئے وزیر اعلےٰ کے حکم پر زمین خریدی جاتی ہے اور سڑک کی تعمیر پر دو مہینوں میں کام شروع ہوگا موجودہ حکومت نے باقاعدہ اس کا ٹنڈر بھی کروایا ہے اور اب NOC لیکر اسے مرکز ی ادارے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حوالہ کیا جائے گا۔ اسی طرح موجودہ حکومت کی چترال کیلئے بہت خدمات ہیں جن میں ضلع اپر چترال کا وجود میں آنا نہایت بڑا قدم ہے۔ پاکستان سیاحت کیلئے نہایت موزوں ملک ہے اور یہاں سیاحوں کیلئے کافی مواقع موجود ہیں۔ وزیر زادہ نے بتایا کہ ہم نے سیاحوں کی آمد پر NOC کا شرط حتم کیا اور ٹورزم پولیس بھرتی کرکے سیاحت کو مزید ترقی دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات پر فحر محسوس کرتا ہوں کہ میں پاکستانی ہوں اور میں کیلاشی ہوں۔ انہوں نے پڑوسی ملک ہندوستان کو بھی پیغام دیا کہ وہ اقلیتوں کی حقوق کی تحفظ پاکستان سے سیکھے۔ یہاں ہمارا تہوار منایا جارہاہے اور مسلمان آکر ہمیں مبارک باد دیتے ہیں۔ صوبائی وزیر محمد عارف محمد زائی نے کہا کہ میں نے کیلاش وادی کو پہلی بار دیکھا اور ان کا مذہبی تہوار بھی دیکھا جس سے کافی لطف اندوز ہوا۔ ہمارے ہاں ثقافت کا وزیر بھی موجود ہے اور وہ بھی چاہتا ہے کہ وہ اس ثقافت کو مزید ترقی دے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے کیلاش ثقافت کو اہمیت دیتے ہوئے ان کو کابینہ میں بھی شامل کیا اور یہاں کی سڑکیں بھی بہت جلد تعمیر ہوں گے اور عوام بہت جلد دیکھیں گے کہ ہماری حکومت کیلاش وادی کی ترقی کیلئے کیا کررہی ہے۔ امور جیل حانہ جات کیلئے وزیرا علےٰ کا معاون حصوصی تاج محمد خان ترند نے بتایا کہ میں اس تہوار کو دیکھنے کیلئے پہلی بار آیا ہوں میں چاہتا ہوں کہ اس ثقافت کو مزید ترقی دینا چاہئے اور ہم جتنا بھی سیاحت کو ترقی دیں گے اس سے ہماری معیشت پر نہایت اچھے اثرات پڑیں گے۔ انہوں نے کہا پاکستان میں چار موسم ہیں اور قدرتی طور پر کئی علاقے بہت خوبصور ت ہیں اور ہماری پانچ سالہ حکومت میں یہ سڑکیں تعمیر ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی ترجیح ہے کہ وہ سڑکوں کو بہتر بنائے اور سیاحت کو زیادہ سے زیادہ ترقی دے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے محالفین غلط پراپیگنڈہ کررہاہے کہ چکدرہ سے چترال ایکسپریس وے کو سوات منتقل کیا گیا ہے یہ سراسر غلط ہے اور عوام بہت جلد دیکھیں گے کہ چترال تک سڑک اسی حکومت میں تعمیر ہوں گی۔ اس تہوار کو دیکھنے کیلئے بہائی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی ملالہ اختری بھی پشاور سے آئی ہوی تھی انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں آہستہ اقلیت اور اکثریت کا تصور حتم ہورہا ہے اور ہمارے ملک میں تمام پاکستانیوں کیلئے یکساں حقوق ہوں گے۔ ملالہ اختری نے کہا کہ حکومت کو سب سے پہلے اس وادی کی سڑک کو تعمیر کرنا چاہئے تاکہ سیاحوں کی مشکلات میں کمی آسکے اور اس کی بناء ہم ایک دوسرے کے قریب آسکتے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب سنگھ اقلیتوں کے نیشنل پیس کمیشن کے صوبائی صدر بھی ہے وہ بھی سیاحوں میں موجود تھے انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی موجودگی میں کیلاش لوگ اپنا تہوار اور رسومات نہایت آزادی کے ساتھ مناسکتے ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر بہارت کو پیغام بھی دیا کہ وہ پاکستان سے سبق سیکھنے کہ پہلے کیلاش کی تعداد نہایت کم تھی اب ایک بار پھر ان کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ مدیحہ ارسلان اسلام آباد سے آئی ہوئی ہے ان کا تنظیم سیاحت اور ثقافت کو ترقی دینے کیلئے کوشاں ہے انہوں نے اس وادی اور کیلاش ثقافت کا بہت تعریف کیا کہ یہاں سب کچھ موجود ہیں ان کو چینلائز کرنے کی ضرورت ہے جس سے یہ علاقہ مزید ترقی کرے گا۔ ثمینہ اسلم بھی کیلاش کا ثقافتی میلہ دیکھنے آئی ہے ان کا کہنا ہے کہ مجھے افسوس ہورہا ہے کہ میں پہلے کیوں نہیں آئی۔ کیلاش اپنی محصوص لباس، ثقافت اور شائستگی اور ان کی طبعیت کی نزاکت کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہیں اور میں تمام سیاحوں کو دعوت دیتی ہوں کہ وہ ضرور کیلاش آئے اور یہاں کے پر امن ماحول، محصوص ثقافت اور دلکش نظاروں سے ضرور لطف اندوز ہوجائے۔ سونی اسلم بھی گلگت بلستان سے اس تہوار کود یکھنے کیلئے آئی ہوئی ہے انہوں نے اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ان سڑکوں پر توجہ دے اور ان کو بہتر کرے تاکہ سیاحوں کو آنے جانے میں کوئی تکلیف نہ ہو۔ سندس امجد بھی لاہور سے آئی ہوی ہے وہ بیس سیاحوں کا ایک گروپ لیکر چترال آئی ہوئی ہے جو اس تہوار کو دیکھنے کیلئے وادی کیلاش پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت خوبصورت علاقہ ہے یہاں کے لوگ اچھے ہیں پھل اچھی ہے اور مہمان نواز لوگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ راستہ بہت حراب ہے اور اگر راستہ بہتر ہوا تو اس کی وجہ سے کافی لوگ یہاں کا رح کریں گے۔ ہمارے ملک میں ایسے مقامات بھی ہیں جن کو ابھی تک کسی نے دیکھا نہیں ہے۔ بشیر احمد جڑاں والہ ضلع فیصل آباد سے اپنے ساتھیوں کے ساتھ آئے ہوئے ہیں اور کیلاش میلہ دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے یہاں آکر کافی خوشی کا احساس کیا مگر راستے کی وہی شکایت کی۔ ڈاکٹر میاں شفیق اختر بھی جڑاں والہ سے تعلق رکھتے ہیں اور کیلاش وادی کی بہت تعریف کی مگر راستے کی حراب حالت سے بہت مایوس ہوگئے انہوں نے کہا کہ اگر یہ راستے بہتر بنائے جائے تو زیادہ سے زیادہ سیاح یہاں آئیں گے۔ وادی کیلاش میں اوچال کو دیکھنے کیلئے کافی تعداد میں سیاح آئے تھے جن میں زیادہ تعداد خواتین سیاح کی تھی اور وہ اس سے لطف اندوز ہورہے تھے۔ کیلاش قبیلے کے سالانہ تہوار اچال اپنی تمام تر نزاکتوں اور رنگینیوں کے ساتھ احتتام پذیر ہوئی مگر کیلاش لوگوں کی خوبصورتی نے ان کے دل پر اپنے انمٹ نقوش ضرور چھوڑے جو کبھی ان کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے اور ان کو ہر سال یہاں کھینچ کر لانے پر مجبور کریں گے۔
