0

پاکستان کا عدالتی نظام وقت کیساتھ پنپ رہا ہے،چیف جسٹس

  اسلام آباد (مانند نیوز ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزاراحمد نے کہا ہے کہ دیگر ممالک کی طرح پاکستان کا اپنا عدالتی نظام ہے جو وقت کے ساتھ پنپ رہا ہے چیف جسٹس پاکستان نے نیشنل  سکیو رٹی اینڈ جنگ کورس 2021 کے شرکا سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ آپ سب کو سپریم کورٹ میں خوش اآمدیدکہتا ہوں سپریم کورٹ میں آپ کے آنے کامقصدپاکستان کے عدالتی نظام بارے آگاہی دینا ہے دیگر ممالک کی طرح پاکستان کے اپنا عدالتی نظام کی اپنی تاریخ ہے پاکستان بننے کے بعد عدالتی نظام اپنے تجربات سے پنپا ہے اور بہتری عمل جاری رہے گاپاکستان کا عدالتی نظام کے اپنے قواعد ہیں آئین کے آرٹیکل175 کے تحت ملک میں سپریم کورٹ اور ہر صوبے کیلئے.ہائیکورٹ کے نظام کا احاطہ کرتا ہے صدارتی حکم نمبر ایک 1980 کے تحت ملک میں وفاقی شرعی عدالت قائم ہے جبکہ ملک میں منفرد مقدمات کیلئے خاص قوانین کے تحت سپیشل عدالتیں بھی بنائی گئیں ہیں عدالتی نظام بارے چیف جسٹس نے شرکا کو بتا یا کہ عدالتوں میں سب سے پہلے سول مقدمات کیلئے سول جج کی عدالت کہلاتی ہے کراچی میں ڈیڑھ کڑوڑ سے زائد کے مقدمات کیلئے ہائیکورٹ جبکہ اس سے کم مقدمات سول عدالت کے دائیر اختیار میں آتے ہیں ڈسٹرکٹ جج کے پاس سول عدالتوں کے مقدمات کے اپیل کا اختیار رکھتی ہیں۔ اور ہائیکورٹس ضلعی عدالتوں کے احکامات، فیصلوں پر جائیزہ کا اختیار رکھتی ہیں۔جبکہ مقدمات کی آخری اپیل سپریم کورٹ کے دائیر اختیار میں آتی ہے۔ہائیکورٹ اختیارات بارے چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 199 کے تحت ہائیکورٹ کوخاص اختیارات حاصل ہیں۔یائیکورٹ ان اختیارات کے تحت ماتحت عدالت کو ہدایات جاری کر سکتی ہے۔ہائیکورٹ دو حکومتوں وفاقی اور صوبائی کے درمیان تنازعات پر بھی اپنا اختیار رکھتی ہے۔جبکہ آئینی مقدمات کے ذریعے بنیادی عوامی حقوق کے مقدمات سپریم کورٹ کے دائیرہ اختیار میں ہیں صدر کی جانب سے بھیجے گئے اہم قانونی نکات پر سپریم کورٹ راے دے سکتی ہے.چیف جسٹس نے مزید کہا ہائیکورٹس اور سول عدالت کی جانب سے دئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کا اختیار بھی ان کے پاس ہے.سپریم کورٹ کی جانب سے دیئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد متعلقہ ہائیکورٹ کراتی ہے ہائیکورٹ، ضلعی اور سول عدالتیں اپنے فیصلے کا جائیزہ لے سکتیں ہیں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت کسی مجرمانہ عمل پر تین سال تک سزا سے متعلق کیس سن کر فیصلہ کر سکتی ہے۔سیشن کورٹ تین سال سے سزاے موت کے مقدمات کا فیصلہ کر سکتی ہے  وفاقی شرعی عدالت کسی قانون کے اسلامی احکامات کے مطابقت کا جائزہ لے سکتی ہے  شرعی عدالت کے فیصلوں کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل سننے والابینچ شریعت اپیلٹ بینچ کہلاتا ہے۔ملک میں مختلف قوانین کے ذریعے سپیشل کورٹس قائم کی گئیں ہیں بینکنگ،لیبر،انکم ٹیکس،ملازمت سے متعلق خصوصی عدالت قائم کی گئیں ہیں۔

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں