0

العزیریہ اسٹیل ملز ریفرنس‘ نواز شریف کو ریلیف ملےگایا نہیں

اسلام آباد (مانند نیوز ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن ختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے العزیریہ اسٹیل ملز ریفرنس میں پاکستان مسلم لیگ (ن)کے قائد اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی درخواست سننے یا نہ سننے کے حوالہ سے 15ستمبر کو دلائل طلب کر لئے ہیں۔عدالت نے قراردیا ہے کہ نواز شریف کو ریلیف ملے گا یا نہیں اس بات کا فیصلہ 15ستمبر کوہو گا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ نواز شریف کی ضمانت مستردہو چکی ہے اور انہیں اشتہاری بھی قراردیا جاچکا ہے۔ بینج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا  کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف کے کیس میں فیصلہ کر چکی ہے کہ مفرور کو کوئی ریلیف نہیں مل سکتا جب تک وہ سرینڈر نہ کر دے۔ عدالت نے نیب اور نوازشریف کے وکیل خواجہ محمد حارث کو ایک بار  پھر موقع دیا ہے کہ وہ عدالت کی معاونت کریں کہ نواز شریف کو مفرور قراردیئے جانے  اور انہیں عدالت کی جانب سے  موقع دیئے جانے اور ایک مقدمہ میں اشتہاری ہونے کے باوجود کیا اسلام آباد ہائی کورٹ انہیں کوئی ریلیف دے سکتی ہے یا ان کی کوئی درخواست سن سکتی ہے۔ عدالت نے اس حوالہ سے نیب اور خواجہ حارث سے15ستمبر تک دلائل طلب کر لیے ہیں۔ عدالت نے یہ قراردیا ہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت اشتہاری قراردے چکی ہے جبکہ لاہور کی احتساب عدالت مفرور قراردے چکی ہے اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے آج (10ستمبر)تک کی مہلت دی تھی لیکن انہوں نے اس  سہولت سے بھی فائدہ نہیں اٹھایااور آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے، کیا اسلام آباد ہائی کورٹ نمائندے کے زریعہ انہیں اپیلوں کی سماعت  کی پیروی کا اختیار  دے سکتی ہے ، اس کیس کے اوپر عدالت کی معاونت کی جائے۔ عدالت نے سپریم کورٹ کے نسیم الرحمان کیس اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے پرویزمشرف کیس کا حوالہ دیا اور کہا کہ عدالت کی معاونت کی جائے کہ کیا اب عدالت نوازشریف کو ان حالات میں جب وہ تمام مواقع گنواچکے ہیں، اس کے باوجود کیا انہیں سننے کا حق دیا جاسکتا ہے یا نہیں دیا جاسکتا، عدالت نے اس حوالہ سے دلائل طلب کر لئے ہیں۔جمعرات کے روز جب اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن ختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو عدالت نے پوچھا کہ کیا نواز شریف آئے ہیں یا نہیں تو اس پر عدالت کو بتایا گیا کہ نوازشریف نہیں آئے۔ اس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں میڈیا کے زریعہ معلوم ہوا ہے کہ نواز شریف کو توشہ خانہ ریفرنس میں اشتہاری قراردے دیا گیا ہے، ان حالات میں نواز شریف کو سنا جاسکتا ہے یا نہیں سنا جا سکتا۔ اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ کیس لاز میں موجود ہیں جس میں شنوائی کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا کیونکہ مفرور کے بھی حقوق ہوتے ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ پہلے پھر نواز شریف کو مفرور قراردینا پڑے گا اس کے بعد اپیل کی سماعت ہو گی۔ اس پر خواجہ حارث بے بینچ سے کہا کہ مجھے موقع دیں میں عدالت کی معاونت کرنا چاہتا ہوں، دلائل دینا چاہتا ہوں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ آپ تفصیلی دلائل دیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 15ستمبر تک ملتوی کردی ہے۔نوازشریف کے کیس کی سماعت کے موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئر نائب صدر اورسابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، (ن)لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب، سابق وزیر دفاع و (ن)لیگ کے نائب صدر انجینئر خرم دستگیر خان، انجم عقیل خان اور دیگر (ن)لیگی رہنما بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

خبر پر آپ کی رائے

اپنا تبصرہ بھیجیں