0

مانسہرہ پولیس کا خاتون کے ساتھ ذیادتی،گھرمیں داخل ہوگئے

مانسہرہ(مانند نیوز ڈیسک) ہزارہ رینج کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس قاضی جمیل الرحمٰن نے حاملہ خاتون پر مبینہ تشدد کے الزام میں دربند پولیس اسٹیشن ہاؤس (ایس ایچ او) کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔

9 ماہ کی حاملہ خاتون نے منگل کی رات ایک بچے کو جنم دیا تھا۔

ڈی آئی جی نے حکم نامے میں کہا کہ ’میں نے پولیس سپرنٹنڈنٹ مانسہرہ جمیل اختر کی سربراہی میں انکوائری ٹیم تشکیل دی ہے جو 24 گھنٹوں میں رپورٹ پیش کرے گی‘۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایس ایچ او اور دیگر، مبینہ تشدد میں ملوث پائے گئے توان کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔

خاتون نے دعویٰ کیا کہ ایس ایچ او محمد نواز نے پولیس اہلکاروں کے ہمراہ رات کو تحصیل اوغی کے برادر گاؤں میں دیوار پھلانگ کر داخل ہوئے اور انہوں نے لاتیں ماری اور تشدد کیا۔

انہوں نے بتایا کہ جس وقت پولیس اہلکار گھر میں داخل ہوئی اس وقت ان کے شوہر گھر پر نہیں تھے۔

دریں اثنا پولیس کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ جمیل اختر نے خاتون کے شوہر سے ملاقات کی جس نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے منشیات کی فروخت میں اس کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے گھر پر چھاپہ مارا تھا۔

خاتون کے شوہر نے خبردار کیا کہ اگر ان کے کنبہ کو انصاف نہیں ملا تو وہ سب کے سامنے خودسوزی کرلیں گے۔

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں