0

چترال میں قدرتی آفات میں کمی کا عالمی دن منایا گیا

چترال (گل حماد فاروقی) چترال میں قدرتی آفات میں کمی کا عالمی دن منایا گیا۔ اس سلسلے میں جامعہ چترال میں ایک محتصر مگر جامع تقریب منعقد ہوئی جس میں وزیرا عظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیات ملک امین اسلم نے یونیورسٹی کے  لان میں پودا بھی لگایا۔ قدتی آفات کی شرح نقصان میں کمی لانے کے عالمی دن کے موقع پر یونیورسٹی آف چترال کے ہال میں منعقدہ تقریب سے ماہرین نے اظہار حیال کیا۔ اس آگاہی مہم کے موقع پر ڈیزاسٹر پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر عبد الولی خان  مہمان حصوصی تھے۔ جبکہ پراجیکٹ ڈایریکٹر پروفیسر ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری نے تقریب  کی صدارت کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین  نے بتایا کہ قدرتی آفات میں زیادہ تر حضرت انسان کا اپنا ہی ہاتھ ہوتا ہے اور وہ خود اپنے ہاتھو سے ارد گرد ماحول کو نقصان پہنچاتا ہے۔ یہ تقریب گلوف ۲ پراجیکٹ  کے مالی تعاون سے منایا گیا۔تقریب سے حطاب کرتے ہوئے ماہرین نے کہا کہ چترال ریڈ زون میں شامل ہے جہاں ہر وقت بڑے پیمانے کا زلزلے کا حطرہ رہتا ہے اسی طرح موسمیاتی تبدیلی سے صدیوں پرانے برفانی تودے بھی پھٹ رہے ہیں جس سے تباہ کن سیلاب آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گولین میں دو مرتبہ گلیشیر پھٹنے سے سیلاب آیا اسی طرح  وادی یارخون  میں پہلی بار برفانی توہ پھٹا جس سے تباہ کن سیلاب کی ضد میں ایک جوان لڑکی بھی جاں بحق ہوئی اور 26 مکانات بھی تباہ ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ GLOF-II پراجیکٹ میں  محتلف اداروں کے ساتھ مشترکہ طور پر کام کیا جاتا ہے جس میں محتلف وادیوں کی کیس سٹڈی تیاری ہوگی اور ان علاقوں کو قدرتی آفات کی شکل میں نقصان سے بچانے کیلئے محتلف منصوبوں پر کام ہوگی۔ماہرین نے عوام پر بھی زور دیا کہ وہ بھی ماحولیات کو صاف رکھنے میں اپنا کردار ادا کرے کیونکہ حکومت اکیلا سب کچھ نہیں کر سکتا۔ پروفیسر ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری نے کہا کہ حکومتی اداروں کو چاہئے کہ تعمیرات کیلئے جامع منصوبہ وضع کرے جس میں چترال کے ماحول کے متعلق ایسے میٹیریل استعمال جو زلزلے یا سیلاب کی شکل میں زیادہ جانی نقصان کا باعث  نہ بنے۔ انہوں نے کہا کہ بازار میں جو پلاسٹک تھیلے ملتے ہیں ان پر پابندی لگانا چاہئے اور اس کی جگہہ کپڑے کی تھیلے استعمال کیا جائے۔ ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ برفانی تودوں، جھیلوں اور پانی کے ذحائیر کے  پاس گندگی نہیں پھینکنا چاہئے  تاکہ ان گندگی سے ان گلیشیر کو نقصان نہ پہنچے کیونکہ ماحولیاتی تبدیلی سے یہ گلیشیر نہایت تیزی سے پگھل رہے ہیں اور سیلاب کی صورت میں تباہی کا باعث  بنتے ہیں۔ تقریب میں محتلف ماہرین نے اظہار حیال کیا۔ گلوف ٹو پراجیکٹ کے ترجمان نے کہا کہ اس منصوبے میں ایسے حطرناک علاقوں  اور وادیوں کا سروے کیا جائے گا جہاں گلیشیر پھٹنے کا حطرہ ہو اور ان وادیوں میں آس پاس کی آ بادی کو بچانے کیلئے محتلف حفاظتی تدا بیر اپنائے جائیں گے۔ تقریب میں کثیر تعداد میں چترال یونیورسٹی کے طلباء و طالبات نے بھی شرکت کی۔ 

خبر پر آپ کی رائے

اپنا تبصرہ بھیجیں