0

مراکز صحت قائم کرنا حکومت کا کام ہے نجی کمپنی کا نہیں، چیف جسٹس

اسلام آباد (مانند نیوز ڈیسک) چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا ہے کہ مراکز صحت قائم کرنا حکومت کا کام ہے نجی کمپنی کا نہیں ایسی کمپنیاں بنا کر سیکرٹریز اپنے بندے رکھوا کے اربوں روپے لوٹتے ہیں,یہ کمپنی بدنیتی پر بنائی گئی ہیں۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے  خیبر پختونخوا کے مختلف اداروں کے ملازمین کی مستقلی سے متعلق کیس کی سماعت کی، دوران سماعت ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کے پی کے نے موقف اپنایا کہ سرحد رورل سپورٹ پروگرام سیکشن 42 کی نجی کمپنی تھی ایس آر ایس پی کو وفاق نے مختلف اضلاع میں بنیادی مراکز صحت قائم کرنے کا ٹھیکہ دیا,خیبرپختوخواہ کی طرح پورے ملک میں ایس آر ایس پی نے بنیادی مراکز صحت قائم کیے,2016 میں کمپنی سے معاہدہ ختم ہوا اور کنٹریکٹ ملازمین کو نکال دیا گیاملازمین کہتے ہیں ان کو ریگولر کیا جائے, چیف جسٹس پاکستان نے کہامراکز صحت قائم کرنا حکومت کا کام ہے نجی کمپنی کا نہیں کمپنی کا آڈٹ بھی نہیں کیا گیاکے پی میں اتنے بڑے بڑے سیکرٹریز بیٹھے ہیں کیا وہ صرف پیسے بناتے ہیں,ایسی کمپنیاں بنا کر سیکرٹریز اپنے بندے رکھوا کے اربوں روپے لوٹتے ہیں,یہ کمپنی بدنیتی پر بنائی گئی جس نے عوام کو کوئی فائدہ نہیں دیا۔یہ تو ایسے ہے جیسے ایک سیکرٹری نے دولت بھائی یا بھتیجے کو دے دی کہ آرام سے کھاو,کیا اس معاملے کو نیب دیکھ رہا ہے,ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے کہاایس آر ایس پی کیساتھ معاہدہ پرویز مشرف دور میں ہوا تھا,جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہاکیا مشرف دور کو نیب سے استثنی حاصل تھا,عدالت نے ملازمین کی مستقلی کا پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوے ملازمین کی مستقلی کیخلاف کے پی حکومت کی اپیلیں منظور کر لی گئیں۔

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں