0

پشاور، مدرسہ میں دھماکے سے 8 افراد شہید

پشاور (مانند نیوز ڈیسک) پشاورمیں کوہاٹ روڈ پر واقع سپین جماعت مدرسہ میں دھماکے سے 5طالب علموں سمیت 8افراد شہید جبکہ 90سے زائد زخمی ہوگئے۔دھماکہ منگل کی صبح آٹھ بجے اس وقت ہوا جب قرآن پاک کی کلاس جاری تھی۔دھماکے سے مدرسے سے ملحقہ مسجد کے ایک حصے کو بھی شدید نقصان پہنچا جبکہ زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتالوں کو منتقل کر دیاگیا۔پولیس سمیت سیکورٹی اداروں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا۔پولیس کے مطابق دھماکے میں 5سے6کلو بارودی مواد استعمال کیاگیا۔کئی زخمی بری طرح جھلس گئے جنہیں طبی امداد فراہم کی جاتی رہی۔دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی جس سے لوگوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔دھماکے سے قریبی عمارتوں کے درودیوار بھی لرز اٹھے۔صبح کے وقت مدرسہ میں ایک ہزار سے زائد طالب علم موجود ہوتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق منگل کی صبح آٹھ بجے کے قریب پشاورشہر کے علاقہ کوہاٹ روڈ دیر کالونی میں واقع سپین جماعت مدرسہ میں اس وقت زور دار بم دھماکہ ہوا جب مدرسہ کے طالب علم درس قرآن کی کلاس لے رہے تھے۔دھماکے سے طالب علموں سمیت8افراد شہید جبکہ 90سے زائد زخمی ہو گئے۔دیر کالونی دھماکے کے 95زخمیوں اور7لاشوں کو ایل آر ایچ منتقل کیا گیا۔زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کی گئی۔ہسپتال ترجمان محمد عاصم کے مطابق ڈائریکٹر محمد طارق برکی ٹیم کے ہمراہ ایمرجنسی میں موجود رہے۔لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان کے مطابق جو لاشیں اور زخمی ہسپتال لائے گئے ہیں ان میں بیشتر کے جسم جلے ہوئے ہیں اور جسم میں چھرے بھی موجود ہیں۔اسی طرح دیر کالونی بم دھماکے کے 2زخمیوں کو خیبر ٹیچنگ ہسپتال لایاگیا۔زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کی گئی۔زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی جارہی ہے۔ترجمان ایم ٹی آئی خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے مطابق میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر عامر اظہر اور ہسپتال ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر ندیم خان کی موجودگی میں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی گئی۔دیر کالونی دھماکے کے 2زخمیوں کو حیات آبادمیڈیکل کمپلیکس منتقل کیاگیا۔زخمیوں میں 32سالہ رحیم اللہ اور 28سالہ مبین شامل ہیں۔دھماکے کے بعد پشاور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔زخمیوں میں سے زیادہ تر کو ایل آر ایچ کے برن یونٹ اور ای این ٹی شفٹ کیاگیا ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور سیکورٹی فورسز کے علاوہ امدادی کارکنوں کی بڑی تعداد موقع پر پہنچ گئی۔ جاں بحق ہونے والوں میں 5 بچے بھی شامل ہیں جو مدرسے میں ہی تعلیم حاصل کررہے تھے۔پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکا خیز مواد ایک بیگ میں رکھا گیا تھا جو ایک شخص رکھ کر گیا تھا۔اے آئی جی شفقت ملک نے میڈیا کو بتایا کہ دھماکے میں 5 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا جو ٹائم ڈیوائس سے منسلک تھا۔سی سی پی او پشاور محمد علی خان کا کہنا تھا کہ ہر پہلو سے واقعہ کو دیکھ رہے ہیں۔ مدرسے میں داخل ہونے والے مشکوک شخص کی تلاش جاری ہے۔ عوام کو بھی اپنی سیکورٹی کا خیال رکھنا چاہیے۔دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ متاثرین کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔امن عمل کو سبوتاژ نہیں کرنے دیں گے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے دھماکے کے متاثرین اور شہدا کے لئے خصوصی امدادی پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ شہدا کے لواحقین کو 5 لاکھ اور زخمیوں کو 2 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔ صوبائی وزیر تیمور جھگڑا نے واقعہ کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے اس دھماکے میں سات افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی جبکہ ان کا کہنا تھا کہ 70 سے زیادہ زخمیوں کو جائے وقوعہ سے لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں میں بچے بھی شامل ہیں جبکہ کچھ زخمیوں کو دیگر ہسپتالوں میں بھی لے جایا گیا ہے۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ اس وقت مکمل توجہ زخمیوں کو علاج معالجے کی بہتر سہولیات کی فراہمی پر ہے۔ دھماکے میں شہید اور زخمی ہونے والے بیشتر افراد کا تعلق پشاور سے نہیں اور وہ دیگر شہروں سے حصولِ تعلیم کے لیے مدرسے میں مقیم تھے۔

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں