فیصل آباد (مانند نیوز ڈیسک) پاکستان میں رضامندی کے بغیر کسی کی ویڈیو بنانا اور تقسیم کرنا سخت جرم ہے۔ اس جرم کی سزا تین سال قید یا 10 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہیں۔گورنمنٹ کالج ویمن یونیورسٹی فیصل آباد میں خواتین نیٹ ورک انجینئرز کی تربیتی ورکشاپ میں خواتین کو سائبر ہراسانی سے نمٹنے کے لیے قانونی کارروائی کا مشورہ دیا گیا ہے جبکہ خواتین کو سائبر ہراسانی سے بچنے کے لیے ذاتی موبائل فون، کیمرے، میموری اسٹکس یا لیپ ٹاپ جیسا سامان کاروباری مقاصد کے لیے استعمال نہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ نیٹ ورک ایکسیس کنٹرول(این اے سی) کو تعلیمی کیمپس اور کاروباری اداروں میں استعمال کیا جانا چاہئے تاکہ تنظیمی نیٹ ورک پر ناجائز صارفین کی رسائی کو کنٹرول کیا جاسکے۔خواتین نیٹ ورک انجینئرز کی تربیتی ورکشاپ میں انٹرنٹ کے استعمال میں حفاظت کے لیے فائر وال اور انٹروژن ڈٹیکشن اینڈ پریونشن سسٹم کے استعمال پر تبادلہ خیال کیا۔ مقررین نے کہا کہ تربیتی ورکشاپس کا مقصد پاکستان کی خواتین نیٹ ورک انجینئرز کو نیٹ ورک سیکیورٹی میں تربیت دینا ہے تاکہ انہیں مارکیٹ میں ملازمت کے بہترین مواقع حاصل کرنے کے لئے بااختیار بنایا جاسکے۔ورکشاپ کے شرکا کو انٹرنٹ پروٹوکول سسٹم میں پائی جانے والی کمزوریوں سے آگاہ کیا گیا تاکہ طلبا کو انٹرنیٹ پر ہیکرز سے اپنے ڈیٹا کو محفوظ رکھنے کے طریقے سمجھ سکیں۔شرکا کو بتایا گیا کہ سی پی ایل سی” کے نام سے ملک بھر میں خواتین کو ہراساں کرنے کے معاملات سے نمٹنے کے لئے شکایات سیل موجود ہے، اس کے علاوہ اگر کسی شخص کا اکانٹ غلط استعمال ہورہا ہے تو اس کے خلاف ہراساں کرنے کی شکایت درج ہو سکتی ہے۔ سائبر سیکیورٹی کے شعبے میں خواتین کے لیے ملازمت کے مواقع موجود ہیں۔ رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی، رفاہ انسٹی ٹیوٹ آف سسٹم انجینئرنگ (RISE)، گورنمنٹ کالج ویمن یونیورسٹی فیصل آباد، پاکستان ایجوکیشن اینڈ ریسرچ نیٹ ورک یورپی یونین کی مدد سے روزگار کے مواقع پیدا کیے ہیں۔
