0

غیر قانونی تعمیرات اور غیر قانونی وکلاء چیمبرز گرانے کا حکم

اسلام آباد (مانند نیوز ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ نے تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کچہری میں تمام غیر قانونی تعمیرات اور غیر قانونی وکلاء چیمبرز گرانے کا حکم دے دیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں جسٹس عامر فاروق، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل  عدالت عالیہ کے چار رکنی  لارجر بینچ نے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے۔ فیصلہ  30صفحات پر مشتمل ہے۔ فیصلے میں تمام غیر قانونی تعمیرات گرانے کا حکم دیا گیا ہے۔ اسلام آباد کچہری میں وکلاء کے غیر قانونی تعمیر شدہ چیمبرز بھی گرانے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ کسی بھی وکیل کا یہ حق نہیں ہے کہ وہ سرکاری زمین پر اپنے  چیمبرز قائم کرلے اور اس پر قابض ہو جائے اور نہ ہی یہ کسی بار ایسوسی ایشنز کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ چیمبرز بنانے کے لئے کسی سرکاری زمین  کی الاٹمنٹ کرتے رہیں۔عدالت نے قراردیا ہے کہ آئندہ جو بھی ایسا کام کرے گا وہ مس کنڈکٹ ہو گا اور وہ کسی عدالت میں پیش نہیں ہوسکے گا۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ الاٹمنٹ کی گئی تھی وہ بھی غیر قانونی ہے۔ ایف ایٹ کچہری سے ملحقہ گراؤنڈ پر وکلاء کی جانب سے اپنے چیمبرز بنانے کے خلاف ایف ایٹ کی ہی رہائشی شہناز  بٹ نامی خاتون کی جانب سے  درخواست دائر کی گئی تھی۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ سرکاری زمین پر قائم  وکلاء کے   غیر قانونی چیمبرز گرادیئے جائیں۔ عدالت نے عوامی مقامات اور سرکاری فٹ بال گراؤنڈ سے تمام غیر قانوی تعمیرات مسمار کرنے کا حکم دیا ہے۔

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں