0

نوشہرہ، ضم شدہ قبائلی اضلاع سمیت پورے ملک میں دہشت گردی ختم نہیں ہوئی، افتخار حسین

نوشہرہ (مانند نیوز ڈیسک) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع سمیت پورے ملک میں دہشت گردی ختم نہیں ہوئی،بلکہ دہشت گرد کالعدم تنظیمیں دوبارہ منظم ہورہی ہے پورا خطہ تاریخ میں انتہائی نازک ترین دور سے گزر رہا ہے افغانستان کا امن پاکستان کے امن سے جڑا ہوا ہے وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان،چین،روس،ایران اور ترکی مل کر پختون خطے کو آخری اور تیسری عالم گیر جنگ سے بچانے کی کوشش کرے پاکستان اور افغانستان سفارتی حوالے ہوش کے ناخن لے اور ایسے بیانات سے گریز کرے جس سے دونوں ممالک کے مابین سفارتی،تجارتی،عسکری دوریاں بڑھے پاکستان میں دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے نیشنل ایکشن پلان پر عمل در آمد ناگزیر ہوچکا ہے،دنیا جہاں کے کرپٹ اور مافیاز موجودہ حکومت میں بیٹھے ہوئے ہیں،موجودہ حکومت کی ناکام خارجہ،داخلہ اور معاشی پالیسیوں نے ملک کی بین الاقوامی سطح پر ساکھ کو بہت بڑا نقصان پہنچایا ہے،بجٹ الفاظ کا ہیر پھیر اور ملازم کش و عوام دشمن ہوگا،میڈیا ریگولیرٹی اتھارٹی آزادی صحافت پر قدغن اور ضرب کاری ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوشہرہ پریس کلب کے سامنے جانی خیل واقع کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے بعدنوشہرہ پریس کلب میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر جمال خٹک،جنرل سیکرٹری انجنیئر حامد علی خان،تحصیل صدر زاہد خان،تحصیل پبی کے رہنما ء زر علی خان،سابق جنرل سیکرٹری خوشحال خان،اطلس خٹک،اسد خان نوشہرہ کینٹ اور دیگر پارٹی رہنماء و کارکن بھی موجود تھے انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا جہاں کے کرپٹ اور مافیاز کو موجودہ حکمرانوں کی پشت پناہی حاصل ہے چینی مافیاز،ادویات مافیاز،سب کے سب عمران خان کے جگری یار ہے اگر یہ مافیاز ان کے جگری یار نہ ہوتے تو ان کے خلاف سخت سے سخت کاروائی ہوتی انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے لئے ضروری ہے کہ افغانستان میں سیز فائر ہو اور پاکستان،چین،روس،ایران اور ترکی اسی سیز فائر کو مانیٹر کرتے رہے انہوں نے کہا کہ20 نکاتی ایجنڈے پر مشتمل تشکیل کردہ نیشنل ایکشن پلان پر عدم عمل در آمد سے کالعدم تنظیمیں ایک بار پھر منظم ہونے کی کوششوں میں ہے جس کا جیتا جاگتا ثبوت جانی خیل واقع میں ملک نسیم کی پڑی ہوئی لاش لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں،صوبے میں ضم کردہ قبائلی اضلاع میں بارودی سرنگوں کا تاخال خاتمہ نہ کیا گیا،انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سال 2021۔22 مالی سال بجٹ الفاظ کا ہیر پھیر ہوگا کیونکہ جی ڈی پی بڑ ھ جانے پر ترقی نہیں ہوتی انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوس اور تعجب کی بات ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ 25 فیصد جبکہ ان کی اسی تنخواہوں سے انکم ٹیکس کی کٹوتی 30 فیصد کے حساب سے ہوگی انہوں نے صحافی اسد طور واقع کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے ملوث عناصرکیفر کردار تک پہنچانے اور میڈیا ریگولرٹی اتھارٹی کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ میڈیا ریگولرٹی اتھارٹی آزادی صحافت پر قدغن کا نام ہے خیبر پختون خوا کی  موجودہ حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایسی حکومت نہیں چاہئے جو صوبائی خود مختاری کا سودا کرے اور این ایف سی ایوارڈ میں اس صوبے کو برائے نام دیا گیا حصے کی رقم صوبائی خزانے میں جمع نہ کرسکے انہوں نے مزید کہا کہ ہم صوابی میں پولیو ٹیم پر حملے کی بھر پور مذمت کرتے ہیں اور حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حملے میں شہید پولیس اہلکاروں کے لواحقین کو شہید پیکج دیں انہوں نے کہا کہ جس ملک کی پولیس غیر محفوظ ہو وہاں عام شہری کا کیا حال ہوگا اور اسی سے حکومتی رٹ کی بحالی کا بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ حکومتی رٹ کس حد تک قائم ہے اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومت اپنی رٹ قائم کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے، حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ملک کے کونے کونے میں افراتفری پھیلی ہوئی ہے۔ 

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں