0

بنوں، کرم تنگی ڈیم کا پہلا سٹیج مکمل ہو گیا ہے، سید قیصر عباس شاہ

بنوں (مانند نیوز ڈیسک) بنوں بچاؤ تحریک کے بانی اور سابقہ ٹیکنیکل ڈائریکٹر محکمہ آبپاشی پیر سید قیصر عباس شاہ نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرم تنگی ڈیم کا پہلا سٹیج مکمل ہو گیا ہے اور پہلے سٹیج پر یہ حال ہے کہ دریائے کرم خشک ہوچکا ہے بارشوں کے باوجود دریائے کرم میں پانی نہیں ہم کرم تنگی ڈیم کے خلاف نہیں البتہ پانی کے ترسیلی نظام کو ٹھیک کیا جائے ڈیمز ملک کی اشد ضرورت ہے لیکن ڈیم جن علاقوں میں بنتے ہیں یا جن علاقوں کا پانی ڈیم کے مقاصد کیلئے استعمال ہوتا ہے ان علاقوں کے عوام کو رائلٹی اور مراعات دی جاتی ہیں لیکن یہاں وہ مراعات نہیں ملتیں کیونکہ ڈیم شمالی وزیرستان میں بن رہا ہے اور ڈیم کیلئے بنوں کے کرم کا پانی استعمال کیا جارہا ہے جس سے بنوں کی زرخیزی ختم ہوجائے گی بھٹہ خشت انڈسٹری اور کرش سٹون انڈسٹری تباہ ہوجائے گی اور بیروزگاری کا سیلاب آئے گا کیونکہ کرم تنگی ڈیم تین جگہوں پر کرم کے پانی پر بناکر 83میگا واٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے ڈیم بنوں کے کرم کے پانی پر تعمیر کرکے بنوں کا پانی تقسیم کیا جائے گا جس سے بجلی بھی بنائی جائے گی انہوں نے کہا کہ اسی طرح کہتے ہیں کہ باران ڈیم یا مروت کینال بنوں کے عوام کے فائدے کیلئے تھا لیکن پورے 60سال ہوگئے ہیں ابھی تک ان کو ان کے حقوق نہیں ملے ہیں انہوں نے کہا کہ کرک اور مروت اقوام کو بھی پانی دیا جائے گا لیکن حقیقت میں نہ تو کرک کے عوام کو پینے کا پانی ملے گا نہ ہی مروت اقوام کی ضروریات پوری ہوں گی اور بنوں کا موجودہ پانی جو کہ پہلے ہی زرعی مقاصد کیلئے ناکافی ہے پانی کی سطح نیچے چلی جانے سے ٹیوب ویل سسٹم بھی تباہ ہوجائے گا اور بنوں،کرک اور مروت اقوام کے مابین پانی پر آئے روز جنگیں ہوں گی اسلئے ہم گاؤں گاؤں آگاہی مہم چلا رہے ہیں تاکہ بنوں کے عوام کو ڈیم سے ہونے والے نقصانات سے آگاہ کیا جائے اور بنوں کی تمام قومیں سیاست سے بالاتر ہوکر حکومت کے ساتھ مذاکرات کریں انہوں نے کہا کہ اگر کرم کے ملکیتی پانی پر ڈیم بنانے ہیں تو ڈیم سے ہونے والے نقصانات کے ازالے کیلئے بنوں کو پروسسینگ اور مینوفیکچرنگ انڈسٹریل زون دیا جائے جو کہ ٹیکس فری ہو اور سستی بجلی بھی دی جائے بصورت دیگر بنوں گل ریگستان بن جائے گا اور ڈیم بننے کے بعد بنوں کے عوام کو تباہی کے سوا کچھ نہیں ملے گا کیونکہ بنوں کی زمینیں 80 فیصد کرم کے پانی سے جبکہ 40 فیصد ٹیوب ویل سسٹم سے سیراب ہوتی ہیں کرم تنگی ڈیم سے خشک نہریں نہ نکالی جائے۔

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں