0

موبائل کے غلط استعمال کی وجہ سے جنسی جرائم بڑھ رہے ہیں، عمران خان

لاہور (مانند نیوز ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں یکساں نصاب ایک اہم موڑ اور بہت بڑی تبدیلی ہے، دنیا میں جن قوموں نے ترقی کی ہے وہاں یکساں نظام تعلیم ہے، انگلش میڈیم سسٹم نے ہمیں مغربی کلچر کاغلام بنادیا، موبائل کے غلط استعمال کی وجہ سے جنسی جرائم بڑھ رہے ہیں، مینار پاکستان واقعہ انتہائی شرمناک اور تکلیف دہ ہے، مناسب تربیت نہ ہونے کے سبب نئی نسل تباہی کی طرف جا رہی ہے، ہمیں اپنے بچوں کوسیرت النبی ﷺ سے آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔لاہور میں پنجاب ایجوکیشن کنونشن سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی نے تعلیم پر کسی نے زور ہی نہیں دیا کیونکہ تعلیم کسی کی ترجیح ہی نہیں تھی، ماضی کی کسی حکومت نے نہیں سوچا کے مستقبل کا کیا بنے گا،جمہوریت میں ہر پانچ سال کے بعد الیکشن ہوتا ہے اور 1988 سے 1999 تک صرف ڈھائی سال حکومت چلتی تھی تو جو بھی اقتدار میں آتا تھا وہ یہ سوچ کر کام کرتا کہ یہ پانچ سال میں مکمل ہو تو میں اس کے اشتہار دے کر اگلے انتخابات جیت جاؤں۔عمران خان نے کہا کہ ماضی میں ڈیم بنانے اور بہتر گورننس سسٹم پر بھی توجہ نہیں دی گئی، اگر ہم صرف ڈیم بنا دیتے تو ہمیں پانی سے سستی اور صاف بجلی مل سکتی تھی اور افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ دو بڑے ڈیم جمہوری حکمرانوں نے نہیں بلکہ فوجی آمروں نے بنائے جس سے ملک کو بہت عرصے تک فائدہ ہوا لیکن اس کے بعد کسی نے نہیں سوچا کہ ہماری اگلی نسلوں کا کیا بنے گا اور ہم نے سب سے مہنگی بجلی درآمد شدہ ایندھن سے بنا لی۔ عمران خان نے کہا کہ ماضی میں یکساں نصاب لایا جانا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا، سابق حکومتیں چھوٹے کاموں کی بھی بہت تشہیر کیا کرتا تھیں، وہ کام کم اور شور زیادہ کیا کرتی تھیں، وزیر اعظم نے وزیر تعلیم پنجاب مراد راس کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ آپ نے وہ کام کیے ہیں جو پورے پاکستان میں کسی صوبے نے نہیں کیے لیکن کسی کو پتا ہی نہیں ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اچھے کاموں میں آپ اپنا نام سامنے لانا ہی نہیں چاہتے،وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اور یہاں مراد راس نے بہت اچھا کام کیا،ہمیشہ سوچتا ہوں آپ وہ کام کر رہے ہیں جوکوئی صوبہ نہیں کر رہا، پنجاب میں موجود حکومت نے وہ کیے ہیں جو کسی نے نہیں کیے، عثمان بزدار اچھے کام کررہے ہیں لیکن لوگوں کوپتہ ہی نہیں چلتا، وہ اچھے کاموں میں اپنا نام لانا ہی نہیں چاہتے، عثمان بزدار خاموشی سے کام اور لوگ تنقید کرتے رہتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ جب ہم آزاد ہوئے تھے تو ہمیں سب سے زیادہ تعلیم پر توجہ دینا چاہیے تھی اور ایک ہی نصاب لانا چاہیے تھا لیکن اس کے بجائے ہم تین طرف نکل گئے، ایک طرف دینی مدرسے چلے گئے، ایک طرف اردو میڈیم اور چھوٹے سے طبقے کو انگلش میڈیم تعلیم دی گئی اور انگریزی میڈیم میں بھی تعلیم کے بجائے دیسی ولایتی بنانے پر زیادہ زور تھا۔انہوں نے کہا کہ انگریز کے نظام تعلیم میں انتہائی تھوڑے لوگوں کو انگریزی میڈیم کی تعلیم دی جاتی تھی لیکن وہ یہ نظام اس لیے لائے تھے تاکہ لارڈ میکالی کے بقول وہ ہو تو ہندوستانی لیکن وہ انگریز کی طرح سوچے اور اس کے ذریعے ہم برصغیر پر حکومت کریں اور ایک خاص تعلیمی نظام سے انہوں نے ایسے لوگ بنائے۔عمران خان نے کہا کہ دنیا میں جن قوموں نے ترقی کی ہے وہاں یکساں نظام تعلیم ہے، مغرب تعلیم میں ہم سے آگے نکل گیا ہے، انگریزوں نے ایک خاص کلاس بنانے کے لئے مختلف نظام تعلیم رائج کیے، جب میں باہر گیا تو مجھے محسوس ہوا کہ مجھے اپنے کلچر اور دین سے دور کیا گیا، مجھے ایسا لگا کہ مجھے انگلش پبلک اسکول بوائے بنایا گیا ہے، انگریزوں کاسسٹم تبدیل کرنیکی بجائے ہم نے انہیں مزید بڑھایا، ملک میں ایک چھوٹے سے طبقے کے لئے انگلش میڈیم ہے اور باقی لوگوں کے لئے اردو میڈیم ہے، انگلش میڈیم سسٹم ذہنی غلامی لایا، انگلش میڈیم سسٹم نے ہمیں مغربی کلچر کاغلام بنادیا۔انہوں نے کہا کہ جب ہم ایک نصاب کی بات کرتے ہیں تو لوگ کہتے ہیں کہ یہ تو پیچھے لے کر جا رہے ہیں، چین، جاپان اور فرانس میں کتنے نصاب ہیں، جو بھی ملک ترقی کررہے ہیں وہ ایک نصاب کے ساتھ قوم بناتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں ایک چھوٹے سے نجی اسکول کے کلچر نے ترقی تو کی لیکن انہوں نے ہمیں دوسرے کلچر کا غلام بنا دیا اور ملک میں یکساں نصاب ایک اہم موڑ ہے اور بہت بڑی تبدیلی ہے، یہ ایک دن میں ٹھیک نہیں ہو گا۔عمران خان نے کہا کہ انگریزی اوٹیٹس کی نشانی نہیں بلکہ اعلی تعلیم کے لیے ایک زبان ہونی چاہیے اور پاکستان میں یکساں نصاب کے اقدام کے انتہائی اہم اثرات مرتب ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم بنا تو ہر تقریب میں انگلش بولی جا رہی تھی۔ پاکستان میں 80 فیصد لوگوں کو انگلش نہیں آتی لیکن پارلیمنٹ اور سینیٹ اجلاسوں میں اراکین انگریزی میں تقریر شروع کر دیتے ہیں، یہ سب کچھ لوگوں کو متاثر کرنے کیلئے کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی سے ہم کرپشن پر قابو پا سکتے ہیں جو اس ملک میں نیچے تک سرایت کر چکی ہے، ہم ایف بی آر کو خودکار کرنا چاہتے ہیں اور خودکار ہونے سے کرپشن نیچے آتی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اپنی کابینہ کو بھی ٹیکنالوجی کے لحاظ سے جدید خطوط پر استور کیا ہے اور اب وہاں کاغذ نہیں ہوتا بلکہ ای گورننس کی بدولت ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ٹیکنالوجی سکھانے کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کی تربیت بھی کرنی ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ مینار پاکستان میں جو ہوا اس سے تکلیف ہوئی، جو حرکتیں ہورہی ہیں یہ ہمارے کلچر اور دین کا حصہ نہیں ہے، ماضی میں ملک میں خواتین کی جو عزت و تکریم کی جاتی تھی ایسی دنیا میں کہیں نہیں تھی، مغرب میں عورت کی اتنی عزت نہیں جو ہم یہاں کرتے تھے، ہم جو تباہی دیکھ رہے ہیں اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارے بچوں کی صحیح تربیت نہیں ہورہی۔ موبائل کے غلط استعمال کی وجہ سے جنسی جرائم میں اضافہ ہورہا ہے، ہمیں اپنے بچوں کوسیرت النبی ﷺ سے آگاہی دینے کی ضرورت ہے، وہ دنیا میں سب سے عظیم انسان تھے، نہ کوئی آیا ہے، نہ کوئی آئے گا۔

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں