0

صوبے میں امن و امان کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس

پشاور (مانند نیوز ڈیسک) صوبے میں امن و امان کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت منگل کے روز منعقد ہوا جس میں صوبہ بھر میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کے علاوہ امن و امان سے متعلق گذشتہ اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس کو صوبے میں امن و امان کی تازہ صورتحال، امن و امان کو برقرار رکھنے کے لئے پولیس اور انتظامیہ کے اقدامات اور پڑوسی ملک افغانستان کی بدلتی صورتحال کے صوبے پر پڑنے والے ممکنہ اثرات اور ان سے موثر انداز میں نمٹنے کے لئے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تیاریوں اور آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں تفصیلی بریفینگ دی گئی۔ چیف سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز اور آئی جی پی معظم جاہ انصاری کے علاوہ ڈویژنل کمشنرز، آر پی اوز اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشت گردی کے واقعات کے تدارک کے ساتھ ساتھ بدامنی کے دیگر واقعات اور جرائم کی روک تھام پر بھی خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ گزشتہ روز دیر میں جنازے اور جرگے میں رونما ہونے والے واقعات افسوسناک،قابل مذمت اور پشتون روایات کے منافی ہیں۔اُنہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ  جرگوں، جنازوں اور اس طرح کے دیگر اجتماعات میں آئندہ اس طرح کے ناخوشگوار واقعات کی روک تھام کو یقینی بنانے کیلئے موثر میکنزم تیار کیا جائے اوراس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ایسے اجتماعات میں کوئی اسلحہ لے کر نہ جائے۔وزیراعلیٰ نے مزید ہدایت کی کہ جرائم اور قتل کے واقعات کی روک تھام کے لیے  تھانوں کی سطح پر پولیس کو مزید متحرک اور فعال کیا جائے۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ صوبہ بھر میں شرپسند اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف منظم انداز میں کاروائیاں جاری ہیں، پچھلے 35 دنوں کے اندر نیشنل ایکشن پلان کے تحت 2631 کیسز درج کئے گئے ہیں، 6133 غیرقانونی اسلحہ پکڑا گیا، لینڈ مافیا کے خلاف کاروائیوں میں 250 کیسز درج کئے گئے جبکہ اس دوران منشیات کے خلاف کاروائیوں میں 2695 کلوگرام منشیات پکڑی گئیں۔ مزید بتایا گیا کہ خاندانی اور زمین کے تنازعات  حل کرنے کے لئے تمام اضلاع میں مصالحتی کونسلز کو فعال کیا گیا ہے،روایتی تھانہ کلچر کو تبدیل کرنے کیلئے تھانوں میں آسان انصاف مراکز کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے اور اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی سکیورٹی کے لئے پولیس کی خصوصی فورس قائم کی گئی ہے۔اجلاس میں پولیو ٹیموں کی سکیورٹی کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ ضرورت پڑنے پر اگلی پولیو مہم کی سکیورٹی کے لئے ایف سی کے دستے تعینات کرنے کے سلسلے میں وفاق سے رابطہ کیا جائے گا۔ مزید برآں اجلاس میں تعلیمی اداروں اور بڑے طبی مراکز کی سکیورٹی کا دوبارہ سے جائزہ لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ شرکاء اجلاس کی تجاویز پر سی آر پی سی میں بعض ضروری اصلاحات اور ترامیم کے سلسلے میں وفاقی حکومت کو سفارشات پیش کرنے کے لئے تمام شراکت داروں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ اسی طرح خاندانی اور جائیداد سے متعلق تنازعات کے حل کے لئے نچلی سطح پر مصالحتی کونسلز کو مزید فعال بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ صوبے میں امن و امان کو اپنی حکومت کی اولین ذمہ داری قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت صوبے میں امن و امان کو برقرار رکھنے کیلئے اپنی استعداد اور وسائل سے بڑھ کر اقدامات کو یقینی بنائے گی اور اس سلسلے میں پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط کرنے کیلئے تمام دستیاب وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرے گی۔

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں