0

خیبرپختونخوا میں کام کرنے والی خواتین کے لیے اجتماعی طور پر ایک آواز کریں، ڈاکٹر رفعت سردار

پبی (مانند نیوز ڈیسک) ڈاکٹر رفعت سردار نے کہا کہ آئیے اکٹھے ہوں اور خیبرپختونخوا میں کام کرنے والی خواتین کے لیے ایک آواز بنیں آج خیبرپختونخوا کمیشن آن دی سٹیٹس آف ویمن (KPCSW) نے خیبرپختونخوا میں کام کرنے والی خواتین کا قومی دن منانے کے سلسلے میں KPCSW کے دفتر میں نیشنل ورکنگ ویمن ڈے کے حوالے سے ایک سیمینارسے خطاب کر تے ہو ئے کیا اس میں معاشرے کے مختلف طبقوں سے لوگوں کو شرکت کے لیے مدعو کیا جن میں اراکین صوبای اسمبلی، مختلف محکموں کے سرکاری افسران اور سول سوسائٹی کی تنظیم شامل تھی ڈاکٹر رفعت سردار چیئرپرسن صوبائی کمیشن براے وقارِ نسواں نے تمام معزز مہمانوں کو باضابطہ طور پر خوش آمدید کہا اور اس دن کو منانے کے مقصد پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا، آئیے اکٹھے ہوں اور خیبرپختونخوا میں کام کرنے والی خواتین کے لیے اجتماعی طور پر ایک آواز کریں۔ ہمیں اپنا موازنہ دوسرے مسلم ممالک سے کرنا چاہیے، جن میں خواتین نے اپنے ممالک کی معاشی ترقی میں بہت زیادہ حصہ ڈالا ہیں خیبر پختونخوامیں خواتین زیادہ ذہین اور محنتی ہیں اس لیے انہیں علم اور ہنر کے ساتھ آگے آنا چاہیے تاکہ وہ پاکستان کی معاشی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔ انہوں نے کہا کہ KP CSW قوانین، پالیسیوں اور پروگراموں کا جائزہ لے کر سرکاری اور نجی شعبے میں کام کرنے والی خواتین کی سہولت اور حوصلہ افزائی کے لیے پوری طرح پرعزم ہے سیمینار سے FOSPHA KP پشاور کی ریجنل کمشنر رباب مہدی نے خطاب کر تے ہو ئے کہا کہ ہر عورت کام کرنے والی عورت ہے، لیکن اسے بااختیار ہونے کے طور پر پہچاننے کی ضرورت ہے۔ مالیاتی بااختیار بنانا بنیادی طور پر خواتین کو بااختیار بنانا ہے کو واٹر انٹرنیشنل کی ٹیم لیڈر محترمہ شبینہ گلذار نے کہا کہ ملکی معیشت میں کردار ادا کرنے والی خواتین کو پاکستان میں مردوں کے برابر لانے کی ضرورت ہے۔ محترمہ نورین نصیر ممبرصوبائی کمیشن برائے وقار نسواں نے کہا کہ نئے ضم شدہ اضلاع میں تمام خواتین کام کرنے والی خواتین ہیں لیکن انہیں خدمات تک رسائی اور مارکیٹ سے روابط کی ضرورت ہے قمر نسیم نے بلیو وینز کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کام کرنے والی خواتین کو ان کے کام کی جگہ پر درپیش اداراتی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنا ہوگا اور متعلقہ محکموں / اداروں کو اس کے مطابق اپنے دفتر/ ادارے کی خواتین کو سہولت فراہم کرنے کے لیے آگاہ کرنا ہوگامحترمہ نیلم نے کہا کہ اگر ہمیں موقع فراہم کیا جائے تو ہم تبدیلی لا سکتے ہیں محترمہ آسیہ جہانگیر ممبر صوبائی کمیشن برائے وقار نسواں، نے کہا کہ خواتین کو خطرات سے نمٹنے کے لیے آگے آنے اور ملک کی معاشی ترقی میں کردار ادا کرنے کے لیے وسائل کی ضرورت ہے آخر میں معزز شرکاء کی طرف سے مختلف تجاویز کا تبادلہ کیا گیا کہ خیبر پختونخوا میں کام کرنے والی خواتین کی سہولت کے لیے کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں اور کس کے ذریعے مزید کام کرنا ہے۔ جس کو بقاعدہ طور پر نوٹ کیا گیاسیمینار کا اختتام ڈاکٹر رفعت سردار چیئرپرسن KP CSW کے شکریہ کے کلیدی کلمات کے ساتھ ہوا

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں