0

موجودہ حکومت ناکام ہو گئی، عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں،سراج الحق

اسلام آباد (مانند نیوز ڈیسک) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ہر اس برائی میں ملوث ہے جس میں سابقہ حکومتیں ملوث تھیں، اگر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نے مل کر 31ہزارارب روپے کا قرضہ غریب عوام کے کندھوں پر چڑھایا ہے توپی ٹی آئی حکومت اکیلے 31ہزارارب روپے سے چھلانگ لگا کر50ہزارارب روپے پر لے گئی۔ حکومت بتائے وہ کون سا کام ہے جو انہوں نے کر کے عوام کو فائدہ پہنچایا ہے۔ مس مینجمنٹ اورکرپشن کی وجہ سے ایک سونامی ہے جس نے22کروڑ عوام کو اپنی لپیٹ میں لیا۔ ہم کہتے ہیں یہ حکومت نااہل بھی ہے اور ڈلیور کرنے میں 100فیصد ناکا م ہو گئی۔ پی ٹی آئی کے پاس ملک کے مسائل کا کوئی حل نہیں اور نہ ہی اب ان کے پاس وقت ہے اگر یہ کرنا بھی چاہیں توان کے پاس وقت نہیں، کرنے کا وقت گزرگیا۔پیپلز پارٹی اور(ن)لیگ شہزادوں اور شہزادیوں کی سیاست کررہی ہیں اس سے غریب عوام کا کیا لینا، دینا۔پیپلز پارٹی، مسلم لیگ اور پی ٹی آئی میں جو فرق کرتا ہے وہ شاید سیاسی آدمی نہیں ہوگاجو ملک کے اہم ایشوز ہیں حکومت کو ان پر اپوزیشن کو اعتماد میں لینا چاہئے اس لئے کہ یہ کسی فرد کا، پارٹی کا یا ایک صوبے کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے۔ ان خیالات کااظہار سراج الحق نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ شرم کی بات یہ ہے کہ ایک طرف کورونا ہے، دوسری طرف مہنگائی ہے، تیسری طرف غربت اور بیروزگاری ہے اوراس سب کچھ کے باوجود کرپشن میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان اس وقت دنیا میں کرپشن میں 140ویں نمبر پر ہے یعنی ہم سوڈان اور صومالیہ کی صف میں کھڑے ہو گئے، ہمارے پاسپورٹ کا جو وزن اور قدر ہے وہ دنیا کے تین چار کمزور ترین پاسپورٹس میں ہے۔ حکومت بتائے وہ کون سا کام ہے جو انہوں نے کر کے عوام کو فائدہ پہنچایا ہے۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کے پاس روزگار نہیں تھا ان کو روزگار کیا ملنا تھا،اس نے ان لوگوں سے بھی روزگار بھی چھین لیا جن کے پاس روزگار تھا۔ ہمارے ملک میں بہت کم تعداد میں پی ایچ ڈی سکالرز ہیں، ایچ ای سی کے مطابق ان پی ایچ ڈی سکالرز میں بھی پانچ ہزار پی ایچ ڈی سکالرز بے روزگار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ بیروزگاری تو برطانیہ میں بھی ہے اور مہنگائی وہاں بھی ہے، وہاں تو ایک فرد کی فی کس آمدنی تقریباً پونے چار لاکھ ہے، اگر آپ کی آمدنی پونے چارلاکھ روپے ہو تو چلیں ٹماٹر، آلو، چاول اورگھی کی قیمت میں تھوڑا بہت اضافہ بھی ہو جائے تو کوئی بات نہیں، یہاں تو دوائی کی قیمت میں 500فیصداضافہ ہوا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا، خوراک کی قیمتوں میں 100فیصد اضافہ ہوا، آخر کیا مصیبت آئی ہے، اللہ نہ کرے کوئی زلزلہ نہیں آیا، کوئی دشمن نے حملہ نہیں اور کوئی سیلاب اور طوفان نہیں آیا، مس مینجمنٹ اورکرپشن کی وجہ سے ایک سونامی ہے جس نے22کروڑ عوام کو اپنی لپیٹ میں لیا۔ ہم کہتے ہیں یہ حکومت نااہل بھی ہے اور ڈلیور کرنے میں 100فیصد ناکا م ہو گئی۔ عمران خان نے خود اعلان کیا تھا کہ میں خودکشی کرلوں گا قرض نہیں لوں گااورآئی ایم ایف کی طرف نہیں جاؤں گا، پہلے وہ قوم سے اپنے پرانے کہے پر معافی تو مانگے نہ کہ میں نہیں سمجھ رہا تھا، میرا تجربہ نہیں تھا، میں غلط بول رہا ہوں، انہوں نے توخود ہی کہا تھا کہ میرے ساتھ200سے زیادہ معاشی ماہرین ہیں اور جیسے ہی میری حکومت قائم ہو گئی توعرب شیوخ بھی ادھر مزدوری کرنے آئیں گے اورپہلی ہی رات 100ارب ڈالر اور پھر 200ڈالر کی بارش ہو گی، میں کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کے200معاشی ماہرین کہاں گئے، ایک اسد عمر تھے ان کو بھی پانچ، چھ ماہ بعد کھڈے لائن لگایا کہ اس کی وجہ سے تباہی ہوئی، پھر حفیظ شیخ کو لائے، پھر کہتے ہیں اس کی وجہ سے تباہی ہوئی اوراب نیا صاحب لایا ہے۔ یہ ایک کلب اور ایک ٹیم ہے، کبھی پیپلز پارٹی کی صورت میں، کبھی مسلم لیگ (ن) کی صورت میں اور اب پی ٹی آئی کی صورت میں۔ پی ٹی آئی اس لئے ناکام ہو گئی ہے کہ یہ ایک پارٹی نہیں ہے اگرآپ دو پُرزے ٹریکٹر کے لے لیں، دو موٹر کے لے لیں، دو موٹر سائیکل کے لے لیں، دوہیلی کاپٹر کے لے لیں اوراس کو جوڑ لیں اوراس کو ایک گاڑی کی شکل بنا لیں، تو کیا وہ ٹریکٹر ہو گا، ٹرک ہو گا یا موٹرہوگا، سائیکل ہو گا، موٹرسائیکل ہو گا یا ہیلی کاپٹر ہو گایا کچھ بھی نہیں ہوگا۔ سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی میں چند بندے پرویز مشرف دورکے، چند بندے پیپلز پارٹی دور کے، چند بندے مسلم لیگ، چند بندے ایم کیو ایم کے، اس کو جمع کیا ہے اور مینیج کیا ہے اوراس سے ایک پارٹی بنائی ہے اب وہ نہ پیپلز پارٹی ہے، نہ مسلم لیگ ہے، نہ پرویز مشرف ہے اور نہ ایم کیو ایم ہے، ایک مجموعہ ہے جس میں ہر رنگ موجود ہے اوریہی وجہ ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے خلاف جو تقاریر عمران خان فرماتے تھے کہ اس میں یہ خرابی ہے، یہ خرابی ہے، پی ٹی آئی نے ان خرابیوں میں کمی نہیں کی بلکہ اس کو اورزیادہ بڑھایا اور ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل یہی گواہی دے رہی ہے کہ ان کے دور میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شکل، چہرے اور تصویر کے علاوہ کوئی اور فرق نہیں ہے۔ غریب عوام کی تباہی اور بربادی ہورہی ہے جس کے لئے اب سانس لینا مشکل ہو گیا ہے۔پیپلز پارٹی اور(ن)لیگ شہزادوں اور شہزادیوں کی سیاست کررہی ہیں اس سے غریب عوام کا کیا لینا، دینا، صبح لڑتے ہیں اور شام کو آپس میں پھر دوست بن جاتے ہیں، بہن بھائی کا نعرہ لگاتے ہیں اوراگلے دن پھر لڑتے ہیں نہ عوام کے لئے ان کی آپس میں دوستی ہے اور نہ عوام کے لئے دشمنی ہے، نہ اصول پر جھگڑا ہے نہ نظریے پر جھگڑا ہے، مفادات کے اسیر اورغلام ہیں اورپیپلز پارٹی، مسلم لیگ اور پی ٹی آئی میں جو فرق کرتا ہے وہ شاید سیاسی آدمی نہیں ہوگا۔ میں عوام سے کہتا ہوں کہ اس سیاست سے توبہ کرنی چاہئے جو اب تک یہاں جاری ہے، ملک کو ایک نظریاتی اور منظم جماعت کی ضرورت ہے جوکرپشن سے پاک ہو کیونکہ کرپشن کا خاتمہ وہی جماعت کرسکتی ہے جن کا اپنا دامن پاک ہو۔ عوام کو اس سیاست کی ضرورت ہے جس کے نتیجہ میں غریب آدمی ایوانوں میں پہنچے اوراپنے مستقبل اورتقدیر کے حوالے سے فیصلے کرے اور ہمت کرے۔ ہمارا کلیئر ایجنڈا ہے کہ پاکستان میں اللہ کا دین غالب ہو،اللہ کا دین غالب ہو گا تو معیشت ٹھیک ہو گی، عدالت ٹھیک ہو گی، سیاست ٹھیک ہو گی، انصاف ہو گا اور محمود اورایاز ایک صف میں نظر آئیں گے اور مدینہ کی طرح ایک رحمت اور برکت کا، شفقت، بھائی چارے اور محبت کا نظام ہو گا، ان لوگوں کی سیاست مدینہ کی طرف نہیں جارہی ہے، یہ ورلڈبینک اورآئی ایم ایف کی طرف جارہے ہیں، اس لئے ہم پی ڈی ایم سے بھی دور ہیں اوران کے ساتھ شریک نہیں ہیں، پی ڈی ایم کا ایجنڈا بھی اسلامی نظام نہیں، پی ٹی آئی اور مسلم لیگ کا ایجنڈا بھی مفادات کاایجنڈا ہے اوراسلامی نظام کاایجنڈا نہیں ہے۔ ہم یہی چاہتے ہیں کہ سودی معیشت کا کاتمہ ہو، اس لئے کہ سودی معیشت اللہ تعالیٰ کے ساتھ اعلان جنگ ہے، یہ یہودیوں کا نظام ہے، یہ ڈرٹی سسٹم ہے، اس میں انسان ترقی نہیں کرتا ہے، اگر اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ یہ بند کرو یہ میرے ساتھ جنگ ہے پھر کون ہے حکومت اور لیڈر جو کہتے ہیں کہ میں یہ جنگ اللہ تعالیٰ سے جیتوں گا، آپ اللہ تعالیٰ سے نہیں جیت سکتے۔ میں اے سی اورگاڑی بات نہیں کرتا بلکہ میں آٹا، چینی، چاول، چائے، گھی اور بجلی کی قیمت کی بات کرتا ہوں ان کی قیمتوں میں 50فیصد کمی کریں۔ عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں، ہم کسی فرد کی تبدیلی کی بجائے نظام کی تبدیلی کی بات کرتے ہیں، ہم یہی کہتے ہیں کہ نظام کو بھی بدلو اور امام کو بھی بدلو۔

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں