0

ایم کیو ایم پاکستان رابطہ کمیٹی نے اپوزیشن کے ساتھ معاہدے کی توثیق کردی

کراچی (مانند نیوز ڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پاکستان) کی رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ رابطہ کمیٹی نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان گزشتہ رات ہونے والے معاہدے کی توثیق کر دی ہے۔ایم کیو ایم پاکستان کی رہنما نسرین جلیل نے کراچی میں پارٹی کے مرکز کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اس پیشرفت کی تصدیق کی۔ایم کیو ایم پاکستان کی رہنما نسرین جلیل کا کہنا تھا کہ معاہدے کی تفصیلات پریس کانفرنس میں سامنے آئیں گی۔واضح رہے کہ گزشتہ رات گئے پارٹی نے اپوزیشن لیڈروں کے ساتھ ملاقات کی تھی جس نے دارالحکومت میں کافی ہلچل مچا دی تھی اور بہت سے لوگ بے چینی سے اپ ڈیٹس کے لیے اپنے ٹی وی چیک کر رہے تھے۔ابتدائی طور پر خواجہ آصف، شیری رحمان، نوید قمر، ایاز صادق، اختر مینگل، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ اور دیگر پر مشتمل اپوزیشن کا وفد آدھی رات سے کچھ پہلے پارلیمنٹ لاجز پہنچا تھا۔انہوں نے ایم کیو ایم کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور دیگر رہنماوں سے بات چیت کی تھی۔ملاقات کے دران مشترکہ اپوزیشن نے کوشش کی کہ ایم کیو ایم فوری طور پر کسی فیصلے کا اعلان کردے لیکن ایم کیو ایم پاکستان نے اتنی رات گئے کوئی حتمی بیان دینے سے گریز کیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ وہ اگلے دن اپنے فیصلے کا اعلان کرے گی۔ایم کیو ایم پی کے ترجمان نے کہا تھا کہ معاہدے کے مسودے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، پارٹی اپنے فیصلے کا اعلان اس وقت ہی کرے گی جب اس کی توثیق رابطہ کمیٹی سے ہو جائے گی۔ایم کیو ایم کے سینیٹر فیصل سبزواری نے ایک ٹوئٹ میں اعلان کیا تھا کہ متحدہ اپوزیشن اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے درمیان معاہدہ نے حتمی شکل اختیار کر لی ہے۔ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی کی سی ای سی، ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی مجوزہ معاہدے کی توثیق کے بعد اس کی تفصیلات سے باضابطہ میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔قبل ازیں خواجہ آصف، شیری رحمن، نوید قمر، ایاز صادق، اختر مینگل، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ اور دیگر پر مشتمل اپوزیشن کا وفد آدھی رات سے کچھ پہلے پارلیمنٹ لاجز پہنچا تھا۔بعد ازاں حزب اختلاف کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری اور ان کے بیٹے بلاول، مولانا فضل الرحمن اور شہباز شریف بھی رات 2 بجے کے قریب وہاں پہنچے تھے تاکہ حکومتی اتحادی کو رخ بدلنے پر آمادہ کیا جا سکے۔اس بات کی تصدیق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی کی تھی۔اپنے ٹوئٹر پار جاری اپنے ایک بیان میں اہوں نے کہا تھا کہ متحدہ اپوزیشن اور ایم کیو ایم کے درمیان معاہدہ ہو گیا، رابطہ کمیٹی ایم کیو ایم اور پی پی پی کے سی ای سی معاہدے کی توثیق کریں گے، اس کے بعد ہم کل پریس کانفرنس میں میڈیا کے ساتھ تفصیلات شیئر کریں گے، پاکستان کو مبارک ہو۔رات بھر ٹی وی چینلز پر اجلاس کے ممکنہ نتائج کی خبریں چلتی رہے تھیں، متعدد آوٹ لیٹس نے رپورٹ کیا تھا کہ اپوزیشن کے ذرائع نے دعوی کیا تھا کہ ایم کیو ایم-پی نے ان کے ساتھ شامل ہونے پر رضامندی ظاہر کی ہے تو کچھ چینلز نے خالد مقبول صدیقی اور وسیم اختر کے حوالے سے کہا کہ کچھ بھی طے نہیں ہوا تھا۔اجلاس سے باخبر ذرائع نے بتایا تھا کہ اجلاس میں دیگر اپوزیشن جماعتوں کی سینئر قیادت کی موجودگی میں سندھ کے انتظامی اور بلدیاتی امور کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور ایم کیو ایم-پی کے درمیان مستقبل کے معاہدے سے متعلق بعض شقوں پر غور کیا گیا۔ذرائع نے بتایا تھا کہ معاہدہ صرف پیپلزپارٹی کے ساتھ نہیں بلکہ پوری اپوزیشن کے ساتھ ہونا ہے اور اگر رابطہ کمیٹی نے منظور کرلیا تو مولانا فضل الرحمن اور شہباز شریف معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے۔ علاوہ ازیں  پیپلزپارٹی کی سی ای سی نے ایم کیو ایم کیساتھ معاہدے کی منظوری دے دی، ایم کیو ایم کے وفاقی وزرا امین الحق اور فروغ نسیم نے پیپلز پارٹی سے معاہدے کے بعد استعفے وزیراعظم آفس بھجوا دیئے۔ایم کیو ایم کے ساتھ معاہدے پر پیپلزپارٹی کی قیادت نے سی ای سی ارکان سے مشاورت کی جنہوں نے معاہدے کی توثیق کر دی۔ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے مابین معاہدے کے اہم نکات کے مطابق بلدیاتی اداروں کے اختیارات میں اضافہ کیا جائے گا، بلدیاتی قانون کو آئین کے آرٹیکل 140اے کیمطابق بنایا جائیگا اورمسودہ جلد سندھ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب اپنیعہدے سے بھی مستعفی ہونگے جبکہ حیدرآباد، کراچی میں ایڈمنسٹریٹر زکا تقرر مشاورت سے کیا جائے گا، سندھ میں جعلی ڈومیسائل کے اجرا کیخلاف قانون سازی کی جائے گی، معاہدے کے تحت ایم کیوایم وفاقی کابینہ سے علیحدگی اختیار کرے گی، ذرائع کے مطابق ایم کیوایم نے سندھ کے شہری علاقوں میں بنیادی تبدیلیاں، نوکریوں کیلئے چالیس فیصد کوٹہ مختص کرنے، صوبائی مالیاتی کمیشن اورسیل شدہ دفاترکھولنے کامطالبہ کیا ہے

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں