0

آرٹیکل 6 سمجھنے کیلئے2007 کے واقعہ کو ذہن نشین کرنا ہوگا، اٹارنی جنرل

اسلام آباد (مانند نیوز ڈیسک) اٹارنی جنرل آف پاکستان بیرسٹر خالد جاوید خان نے کہا ہے کہ آرٹیکل 6 سمجھنے کیلئے2007 کے واقعہ کو ذہن نشین کرنا ہوگا، آئین کے آرٹیکلز کا مقصد کسی کی ملک سے وفاداری جانچنا نہیں۔ فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر خالد جاوید خان نے کہاہے کہ مستعفی ہونے کا ارادہ رکھتا تھا، موجودہ حالات میں استعفے کا مطلب میدان چھوڑنے کے مترادف تھا۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس مقبول باقر کا عدالتی کیریئر شاندار رہا،پی سی او کے دوران جسٹس مقبول باقر کے کردار کا ذکر نہ کرنا ناانصافی ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ2007 میں آمر کو اندازہ ہی نہیں تھا کہ اسے سزا بھی بھگتنا پڑے گی، آج کل سیاسی مخالفین کے خلاف آرٹیکل 6 آسانی سے استعمال کیا جارہا ہے، آرٹیکل 6 سمجھنے کیلئے2007 کے واقعہ کو ذہن نشین کرنا ہوگا، آئین کے آرٹیکلز کا مقصد کسی کی ملک سے وفاداری جانچنا نہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ جسٹس مقبول باقر کو 2007 کے واقعہ کی قیمت بھی ادا کرنی پڑی تھی، سال 2013 کا دہشتگردی کا حملہ بھی ان کی ہمت متزلزل نہ کرسکا۔ خالد جاوید خان نے کہا کہ جسٹس مقبول باقر نے دیگر ججز سے مل کر جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس کالعدم قرار دیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چیئرمین پاکستان بار حفیظ الرحمن چوہدری نے کہا کہ جسٹس مقبول باقر کا شمار نڈر ججز میں ہوتا ہے، ان کا کیریئر بطور قانون دان قابل ستائش رہا۔حفیظ الرحمن چوہدری نے مزید کہا کہ قانون کی حکمرانی، آئینی بالادستی کیلئے لازم ہے بلاخوف و امتیاز فیصلے ہوں، وکلا برادری ملک میں آئینی بحران پر شدید تشویش میں ہے، قومی اسمبلی واقعہ پر چیف جسٹس کے نوٹس لینے پر مشکور ہیں، امید ہے سپریم کورٹ قوم کو جلد بحران سے نکالے گی۔ سپریم کورٹ بار کے صدر احسن بھون نے کہا کہ جسٹس مقبول باقر عدلیہ کا روشن ستارہ ہیں، دعا ہے عدلیہ ان جیسے ججز سے شادوآباد رہے۔انہوں نے کہا کہ سازش کے تحت ملک میں انتشار اور انارکی پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، آئینی طریقہ کار سے انحراف کر کے جمہوری نظام خطرے میں ڈالا جارہا ہے، سپریم کورٹ آئین کی محافظ ہے۔احسن بھون کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک کو آئینی بحران سے بچانے کیلئے موثر اقدامات کا حکم بڑی خدمت ہوگی، آئینی بحران پر نوٹس لینے پر چیف جسٹس کے شکر گزار ہیں، امید ہے سپریم کورٹ روزانہ سماعت کر کے ملک کو آئینی بحران سے نکالے گی۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں جسٹس مقبول باقر کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں اٹارنی جنرل، سینئر وکلا اور بار نمائندگان شریک ہوئے۔

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں