0

سوات مینگورہ سے اقلیتی نوجوان کے اغواء کے ڈرامے کا ڈراپ سین ہوگیا

سوات (مانند نیوز ڈیسک) سوات مینگورہ سے اقلیتی نوجوان کے اغواء کے ڈرامے کا ڈراپ سین ہوگیا۔ جعلی پیر نے اقلیتی خاندان سے تعلقات استوار کرکے پیسے بٹورنے کے لئے نوجوان ترن کمار کو لاہور لے جاکر غائب کردیا۔ نوجوان کے والد کرم چند نے اپنے بھائیوں کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کروایا جس پر تینوں ملزمان کو گرفتار کیاگیا تاہم ان کے بے گناہ ہونے پر پولیس نے تفتیش کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے اصل ملزم جعلی پیر اور اس کی سالی کو گرفتارکرلیا۔ڈی ایس پی سٹی بادشاہ حضرت خان نے ایس ایچ اومینگورہ مجیب عالم خان کے ہمراہ پریس بریفننگ دیتے ہوئے بتایا کہ 9 اگست2021 کو مینگورہ کے رہائشی کرم چند نے اپنے بیٹے ترن کمار کی اغوائیگی کی رپورٹ درج کراتے ہوئے جائیداد کے تنازع پر اپنے بھائیوں  جنم راج،پریم چند اور بھتیجے جتندر کمار  پر دعویداری کردی۔پانچ ماہ تک غائب رہنے والے ترن  کمار نے بھی ہاتھ پرخود  زخمات کرکے تھانے میں آیا اور چچاؤں پر اغواء اور پانچ ماہ بعد چھوڑے جانے کا الزام عائد کیا۔پولیس نے تینوں ملزمان کو گرفتار کرلیا اور وہ جیل چلے گئے۔تاہم تفتیش کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے حقائق تک رسائی حاصل کی گئی اور اصل ملزم تاج محمد سکنہ بخت بلند سکنہ کیدام حال شاہدرہ اور اس کی سالی کو گرفتار کرلیا۔دوران تفتیش انکشاف ہوا کہ تاج محمد نے خود کو جعلی پیر اور روحانی پیشوا ثابت کرکے ترن کمار اور اس کے والد کے علاؤہ دیگر اہلخانہ کو عذاب الٰہی آنے کا خوف دلاکر ترنگ کمار کو لاہور کے گیا اور پانچ ماہ تک غائب رہے۔انہوں نے کہاکہ اس دوران تاج محمد نے مغوی کے باپ کرن چند سے 54 لاکھ 75 ہزار روپے بھی ہتھیا لئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملزم تاج محمد اور اس کی سالی کو باقاعدہ ملزم قرار دیکر دیگر بے گناہ ملزمان کو مقدمے سے خارج کرنے کے لئے عدالت میں چالان جمع کرایا جائے گا۔

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں