0

ریا ست مدینہ کو ئی عما رت توتھی نہیں جو عمران خا ن بنا تا،طارق جمیل

اسلام آباد (مانند نیوز ڈیسک) ملک کے معروف عا لم دین مو لا نا طا رق جمیل نے کہا ہے کہ میں سیاست میں بالکل نہیں ہوں اور تبلیغی جماعت سے میرا تعلق ہے لیکن سادہ سی بات ہے کہ ریا ست مدینہ کو ئی عما رت توتھی نہیں کہ جو عمران خا ن بنا تا، ریا ست مد ینہ کا عمرا ن خا ن نے تصور دیا ہم نے اسے بنا نا تھا کہ کر پشن ہے، جھو ٹ ہے، رشوت ہے، تو جھو ٹا جھو ٹ چھو ڑتا، رشوت والا رشوت چھو ڑتا، دھو کہ دینے والا دھو کہ چھو ڑتا، ظلم کر نے وا لا ظلم چھو ڑتا، فحا شی کر نے وا لا فحا شی چھو ڑتا، بد کا ری کر نے والا بد کا ری چھو ڑتا، لڑنے والے قتل و غا رت کی دشمنیا ں ختم کر کے صلح کر تے، ریا ست مدینہ کو ئی عما رت تو ہے نہیں جو بنا ئی جا تی وہ تو لو گو ں کو بتا یا کہ اس طرح ہما رے نبی ﷺ کی زندگی تھی، اپنا نا تو میں نے اورمعا شرے نے تھا،معا شرے نے قبو ل نہیں کیا تو عمران خا ن کا تو اس میں کو ئی قصور نہیں۔ خزانہ قوم کا ہوتا ہے اس کی حفاظت کرنا حکمرن کے ذمہ ہوتی ہے اگر یہ خیانت کریں گے تو بہت بُری طرح پکڑے جائیں گے۔اسلا مو فو بیا کے حوالے سے آواز اٹھا نے پر عمران خان کا کر یڈیٹ بنتا ہے جوہم نے ان کو دیا ہی نہیں۔ ان خیا لا ت کا اظہا ر مو لا نا طا رق جمیل نے ایک نجی ٹی وی سے انٹر یو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعا لیٰ نے لیلۃ القد ر کا قرآن مجید میں نہ صرف ذکر کیا ہے بلکہ اس کے نا م پر پو ری سورۃ اتا ری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبو ب پر آسما نی کتا ب قرآن  مجید کو  لیلتہ القدر میں اتا را، جتنی آسما نی کتا بیں ہیں تو را ت، زبو ر، انجیل یہ سب رمضا ن المبا رک میں اتا ری گئیں اور ہما رے نبی پا ک ﷺ پر اکیسویں کی را ت جب آپ ﷺغا ر حرا میں تھے توآپﷺ پرپہلی وحی آئی، تو اللہ تعالیٰ نے اس را ت کی بندگی کو ایک ہزا ر مہینوں کی بندگی سے زیا دہ قرا ر دیا ہے صحا بہ اکرامؓ بیٹھے تھے توآپ ﷺنے بنی اسرا ئیل کے کچھ لو گوں کا ذکر کیا جو 80سا ل اللہ کے راستے میں جہا د کر تے رہے تو صحا بہؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہما ری عمر تو 80سال نہیں ہو تی اکثر اس سے پہلے نمٹ جا تے ہیں تو اللہ نے اس سورۃ کو اتا را کہ اے میرے محبو ب ہم آپ کی امت کو تحفہ دیتے ہیں کہ ایک را ت میرے لئے جا گ لیں تو یہ ایک رات ان کے لئے ایک ہزا ر مہینوں سے زیا دہ بہتر ہیں،83سال کچھ مہینے بنتے ہیں اور یہ اجر مختلف ہو گا، اجر اتنا ہی زیا دہ ہو جا ئے گا جتنا اس نے اس رات کو اچھا گزا رہ ہو گا۔     مو لا نا طا رق جمیل نے کہا کہ لیلتہ القدر کی تلا ش کرنے کی کو ئی نشا نی تو ہے نہیں، 21،23،25،27،29ان پا نچ راتوں میں جو جا گ لے تو اس کو یقینا انشا اللہ شب قدر نصیب ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ قرآ ن نے ایک فیصلہ کن با ت کی ہے  ”ایک را ئی کے دانے کے برابر اچھا کر وگے تو اس کا صلہ دیکھ لو گے اور ایک رائی کے دانے کے برا بر برُا کرو گے تو اس کا بھی انجا م دیکھ لو گے “ عبا دت کر نے کا اجر ملے گا لیکن برائیوں کی پکڑ بھی ہو گی تو حساب تو ہر چیز کا ہے۔ مو لا نا طا رق جمیل نے کہا کہ ہما راے ہاں ایک ایسا تا ثر ہے کہ اگر ایک شحص کی زندگی غلط ہے تو اس کی نما ز بھی قبو ل نہیں، روزہ بھی قبول نہیں،حج بھی قبول نہیں، جو کا ر خیر کو ئی کر لیتا ہے تو وہ لکھا جا تا ہے جب وہ بر ا ئی کر تا ہے تو وہ بھی لکھی جا تی ہے پھر ان کو تو لا جا ئیگا تو ارشا د ہے   کہ ’’جس کی نیکیوں کا وزن بڑھ گیا وہ جنت میں چلا جا ئیگا اور جس کی نیکیا ں گھٹ گئیں وہ جہنم کی آگ میں چلا جا ئیگا، وہ ترازو اتنا زبردست ہو گا کہ رائی کا دانہ جو کہ چینی کے دانے کے برابر ہے،وہ اچھائی ہو گی یابرائی اس کوتول کر دکھا دے گا۔انہوں نے کہا کہ میں نے دُعا بھی اس لئے کی تھی کہ عمران خا ن نے ایک اچھا تصور پیش کیا تھا،میں تو سب کے لئے دُعا کر تا ہو ں چونکہ میری محنت کا میدان یہ ہے کہ جتنے میرے مسلما ن بھا ئی اور بہنیں ہیں یہ جہنم سے بچ کر جنت  میں چلیں جا ئیں، کو ئی اپو زیشن ہو، کو ئی حکو مت ہو، میرا میدان محنت ایک الگ ہے، میری محنت اس چیز پر ہے کہ یہ جب آنکھیں بند کر یں گے یا میری آنکھیں بند ہو ں گی تو پہلا جھٹکا تو مجھے موت دے گی،دوسرا جھٹکا قبر دے گی، قبر کے اندھیرے، قبر کی گھٹن پھر اس کے خوفنا ک حشر ہے، پھراس سے خوفناک اعما ل تُلناہیں، اس سے خوفناک پُل صراط ہے اور اس سے خو فنا ک جہنم کی آگ ہے تو میرے ہرطبقے سے تعلق رکھنے والے مسلما ن مرد، عورت، جواں، بچے اور بچیا ں ہیں، یہ ان ساری منازل میں سرخرو ہو کر جنت میں چلے جائیں، میری محنت یہ ہے اس لئے میں تو سب کے لئے  دعا کر تا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہما را قا نو ن شرعی نہیں،ہما رے قانو ن میں ظا لم کو تو پنا ہ مل سکتی ہے لیکن مظلوم کے لئے کو ئی پنا ہ نہیں جس ملک کی عدالتیں انصاف نہ دے سکیں وہ معا شرہ تبا ہ ہو جا تا ہے اور ہما را جو قا نو ن ہے اس میں دیانتدار سے دیا نتدار وکیل ہو اور بہت سچا اور اما نتدار جج ہو تو بھی وہ انصاف فراہم نہیں کر سکتا کہ یہ انسانوں کے ہا تھوں لکھا ہو اقانو ن وہ بھی انگریز کا لکھا ہو اکو ئی سو، سواسو سال پرانا قانو ن ہے اس میں کوئی کیا رعایت ملے گی،یا کیا انصاف ملے گا، البتہ ظالم کے لئے بہت کشا دہ ہے جہا ں سے مرضی وہ اپنے لئے گنجا ئش نکا ل لے، قیا مت کے دن جتنے امراء اور قا ضی ہو ں گے،ان کے ہا تھ گردن کے پیچھے بندھے ہو ئے ہوں گے اور پھر اللہ تعا لی ان سے سوال کر ے گا کہ تم نے حکو مت کیسے کی اور قاضی سے پو چھے گا کہ تم نے فیصلے کیسے کئے، اگر اس کے فیصلے صحیح نکلے تو اس کے ہا تھ چھو ٹیں گے اور اس کی جا ن بخشی جا ئے گی اوروہ اگر ظا لم کی حما یت میں حکمرا ن چلتے رہے خو د ظا لم ہو کر چلتے رہے قا ضی ظا لموں کو گنجا ئش دیتے رہے تو یہ انہی باندھے ہا تھوں کے سا تھ جہنم میں  جا ئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تحائف کے حوالہ سے مجھے پا کستا ن کے قانو ن کے با رے میں پتہ نہیں ہے کہ اس کی کیا ترتیب ہے،اس کے با رے میں مجھے کچھ پتہ نہیں ہے، با قی نبیﷺکو خا ص طو ر پر جو تحفے بھیجے جا تے تھے وہ آپﷺ قبو ل فرما تے تھے، آپﷺ کا جو مشہور خچر دُلدل تھا جس پر حضرت علیؓ سے خارجیوں کے خلاف قتال کیا تھا اور لڑائی کی تھی، وہ مصر کے حا کم مقوقس نے آپﷺ کو تحفہ میں بھیجا تھا اور آپﷺ نے اسے قبول فرمایا، یہ شرعی مسئلہ تو مجھے معلوم ہے لیکن پاکستان کا قانون مجھے معلوم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جیسی عوام ہو تی ہے ویسے ہی راجے ہو تے ہیں،اورنگزیب عالم گیر وہ پہلا شحص تھا کہ جس نے پو را ہندوستا ن فتح کیا اور50برس حکو مت کی او رقرآن مجید ہا تھ سے لکھ کراور بیج کر اپنے گھر کا خرچہ چلا تا تھا اور کپڑے کی ٹو پیاں سی کر اور بیچ کر گھر کاخر چہ چلا تا تھا،ہما ری تا ریخ تو ایسے با دشا ہوں سے بھری پڑی ہے۔ مو لا نا طا رق جمیل نے کہا کہ اسلا مو فو بیا کے حوالے سے آواز اٹھا نے پر عمران خان کا کر یڈیٹ  بنتا ہے جوہم نے ان کو دیا ہی نہیں، ہر انسان میں کمی اور خوبیا ں ہو تی ہیں تو خوبیوں کا اعتراف نہ کر نا بھی جہا لت اور بخل ہے اُس نے بہت بڑا کا م کیا، اگر ہم نے اسے پذیرا ئی نہیں دی تو اللہ تعا لیٰ اپنے خزانو ں سے اسے جزا دے گا اور اللہ کا نبیﷺ دے گا اس نے اتنا بڑا کا م کیا جو قا بل رشک اور قا بل تعریف ہے،57اسلا می ملک ہیں کسی ایک کے منہ میں زبا ن نہیں کہ اس فورم پر جا کر بولتا،وہ شخص جرات کے ساتھ بولا، ہم اس کی کا وش کو سرا ہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا ذہن سازی کا بہت بڑا ہتھیا رہے اور بد قسمتی سے ہما را زیا دہ میڈیا ہے وہ منفی باتیں پھیلا رہا ہے، ہر ایک کا معاملہ ریٹنگ لینے کا بنا ہو اہے کہ ریٹنگ بڑھا ؤ چا ہئے جیسے بھی خبر لگا نی پڑے،جیسی بھی بریکنگ نیوز لگانی پڑے، اصل جو ما لکا ن ہیں ان کے سامنے قوم کی تر بیت نہیں، اپنا بنا نا ہے اور دولت کو بڑھا نا ہے تو چو نکہ انسان منفی با توں کی طرف جلدی چلتا ہے اور صحیح را ستے کی طرف دیر سے چلتا ہے تو ہما را اکثر میڈیا منفی کر دار ادا کرتا ہے، مثبت نہیں۔

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں