0

وادی کیلاش کی سڑکوں پر کام کے آغاز سے علاقے کے عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی

چترال (مانند نیوز ڈیسک) بین الاقوامی اہمیت کے حامل وادی کیلاش  کی سڑکوں پر تعمیراتی کام  کے آغاز سے علاقے کے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔اپنی محصوص ثقافت، نرالی دستور، عجیب دود، دستور اور محتلف مراسم کی وجہ سے کیلاش قبیلے کے لوگ دنیا بھر میں مشہور ہے اور بڑے پیمانے پر سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ تاہم اس وادی کی سڑکوں کی حراب حالت کی وجہ سے یہاں آنے والے ملکی اور غیر ملکی سیاح  کئی مشکلات سے دوچار تھے اور کیلاش کے مذہبی تہواروں پر آنے والے سیاح بعض اوقات ایک گھنٹے کا سفر نو گھنٹوں میں طے کرتے تھے۔ بلدیاتی انتحابات سے پہلے اس سڑک کا افتتاح ہوا جو فیڈرلائزیشن کے بعد یہ سڑک  نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حوالہ ہوا۔انیش کے رہایشی لوک رحمت کیلاش جو نو منتحب وائس چئیرمین ہے ان کا کہنا ہے کہ ہم پہلے عمران خان کے مشکور ہے جنہوں نے پہلی بار کیلاش قبیلے کے ایک رکن کو اقلیتی نشست پر رکن صوبائی اسمبلی مقرر کیا اور بعد میں اسے اقلیتی امور پر وزیر اعلےٰ خیبر پحتون خواہ کے معاون حصوصی بھی تعینات کیا گیا۔ان کی کوششوں سے یہ سڑک وفاق کے حوالہ ہوا اور اب اس پر کام بھی شروع ہوا۔ اس پر ہم بہت خوش ہیں۔رحمت بیگم کیلاش جو ایک طالبہ ہے  نے حکومت کے ساتھ ساتھ وزیر زادہ کا بھی شکریہ ادا کیا  کہ اس سڑک پر کام کا آغاز ہوا مگر ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ کام کی رفتار کو تیز کیا جائے تاکہ سردیاں آنے سے پہلے پہلے سڑک کی کشادگی کا کام مکمل ہوجائے۔ انیلہ کیلاش  جو ایف ایس سی کی طالبہ ہے ان کا کہنا ہے کہ ہم اس سڑک کی تعمیر پر نہایت خوش ہیں کیونکہ پہلے سڑک کی حرابی کی وجہ سے طالبات اور خواتین کو بہت مشکلات کا سامنا تھا اب چونکہ اس پر کام شروع ہوا تو  ہم صوبائی اور وفاقی حکومت کا شکریہ ادا کرتی ہوں مگر وہی مطالبہ کہ کام کی رفتار کو تیز کیا جائے۔ عبد الخالق کیلاش جو  بمبوریت میں ہوٹل ایسوسی ایشن کا صدر بھی ہے ان کا کہنا ہے کہ جب  ماضی میں یہاں کوئی بیمار پڑتا تو ہم اسے  چارپائی پر اٹھاکر لے جاتے  اور خواتین زچگی کے دوران یا تو راستے ہی میں  بچے جنم دیتے یا پھر دم توڑتی۔ انہوں نے کہا کہ سڑک ہم سب کی ضرورت ہے اور اس کے بننے سے یہ پسماندہ علاقہ بھی ترقی کرسکے گا کیونکہ جب سڑکیں بہتر ہوتی ہیں تو سیاح زیادہ آتے ہیں اور سیاحت سے یہ علاقہ ترقی کرسکتا ہے کیونکہ یہاں اس کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے۔  انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی اس سڑک کیلئے چار ارب سے زیادہ فنڈ دیکر اس کا اعلان بھی کیا تھا مگر نا معلوم وجوہات کے بناء پر اس پر کام بند ہوا تھا اور اس کے بعد عمران خان نے پھر اس پر کا م کا آغاز کردیا جو خوش آئند بات ہے۔ کیلاشوں کے ساتھ ساتھ مسلمان بھی اس سڑک پر نہایت خوش ہیں۔  شہاب الدین کا تعلق پہلوانندہ سے ہے ان کے ہمراہ اس گاؤں دیگر مسلمانوں کا بھی کہنا ہے کہ ہم پہلی بار آزادی محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے ڈاکٹر محمد عدنان کا بھی بے حد شکریہ ادا کیا جو بیرون ملک میں رہ کر بھی اس وادی سے پیار کرتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عدنان نے اپنے خرچے پر اس سڑک اور آیون میں لکڑی کے پرانے پل کا  کئی مرتبہ  مرمت کیا ہے اور جب بھی وادی کیلاش پر کوئی مصیبت آئی ہے تو ڈاکٹر عدنان نے ہمیشہ فری میڈیکل کیمپ لگاکر لوگوں کا مفت علاج معالجے کے ساتھ ان کو مفت ادویات بھی فراہم کی ہے۔ اور ان کی حلوص کی انتہا  دیکھو کہ سال 2015 میں تباہ کن سیلاب کے دوران وہ دوباش سے رمبور تک پیدل سفرکرکے فری میڈیکل کیمپ لگایا۔اس کے علاوہ انہوں نے کئی مرتبہ بیرون ملک سے بھی سابق وزیر اعظم عمران خان کو اپنے پیغامات  کے ذریعے اس سڑک کی تعمیر کا مطالبہ کیا ہے۔ان لوگوں نے بھی وزیر زادہ کیلاش،  صوبائی وزیر اعلےٰ محمود خان اور سابق وزیر اعظم  عمرا ن خان کا بھی شکریہ ادا کیا کہ ان کا دیرینہ مطالبہ پورا کیا جاررہا ہے  اور اب اس سڑک کی بننے کے بعد یہاں کے لوگوں کی زندگی میں بھی آسانیاں پیدا ہوں گی اور وہ آسانی سے اس پر سفر کرسکیں گے اور باہر کے دنیا سے بھی روشناس ہوں گے۔ واضح رہے کہ اس سڑک پر اکثر ملکی اور غیر ملکی سیاح گاڑی کی بجائے پیدل سفرکرنے پر مجبور تھے تاکہ وہ کہیں حادثے کا شکار نہ ہو  کیونکہ اس سڑک کی ایک طرف سنگلاح پہاڑی تو دوسری طرف گہری کھائی اور دریا بہتا ہے جسے دیکھ کر سیاح  گاڑی کو چھوڑ کر پیدل سفر کرتے تھے۔

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں