0

امن جرگےکا طالبان سے مزاکرات پارلیمٹ کے زریعےکرانے کا مطالبہ

پشاور(مانند نیوز) خیبرپختو نخوا کی سیاسی جماعتوں پر مشتمل قومی امن جرگے نے طالبان سے پارلیمان کے زریعے مزاکرات کرانے کا مطالبہ کیا ہے.

جبکہ خیبر پختونخوا میں امن و امان بہتر بنانے اور انتہا پسندی کا راستہ روکنے کیلئے پختون قومی اتحاد بنانے کا بھی اعلان کیا گیا. موجودہ مزاکراتی عمل کے حوالے سے کسی کو کچھ علم نہیں کیا ہورہا ہے، اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے جرگے کے حو الے سے بریفنگ کے دوران بتایا کہ ملک کا امن تباہ کرنے میں امریکہ ،اس ملک کا سب بڑا مداری اور دہشت گرد ہیے.

اے این پی کے زہر اہتمام باچا خان مرکز میں سیاسی جماعتوں پر مشتمل قومی امن جرگہ کا انعقاد کیا گیا جرگہ میں سیاسی جماعتوں کے قائدین اور رہنماؤں سمیت وکلاء، تاجر، اساتذہ سمیت اے پی ایس شہداء فورم کے نمائندوں نے بھی جرگے میں شرکت کی. جرگے کے اختتام پرتمام شرکاء کی تجاویز کی روشنی میں مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ۔ اس موقع پر پختونخوا میں امن وامان کی صورتحال بہتر بنانے اور انتہاپسندی کا راستہ روکنے کیلئے پختون قومی اتحاد بنانے کا بھی اعلان کیا گیا۔ جرگہ کے اختتام پر اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے دیگر سیاسی قائدین اور اور رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پشتون قومی امن جرگہ واضح کرتا ہے کہ ریاست کی پالیسی میں بنیادی تبدیلیاں لانے کی بجائے دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں آسکتا۔ اگر کوئی مذاکرات کیے بھی جاتے ہیں تو پارلیمان کی سربراہی میں کیا جائے. ریاست کے ساتھ آئین کی صورت میں ہمارا جو عمرانی معاہدہ ہے اس میں طالبان کو ریاست کے دفاعی اثاثوں کے طور پر رکھنے کی کوئی گنجائش نہیں، پشتون قوم ریاست کو مزید یہ اجازت ایک دن کیلئے بھی نہیں دے سکتی کہ وہ پختون سرزمین پر ماضی کی طرح ایک بار پھر اپنی رٹ طالبان کے حوالے کردے۔ انہوں نے کہا کہ پختو نخوا کے مختلف علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات نے ایک معمول کی شکل اختیار کرلی ہے، جرگہ اس عمل کو تشویشناک سمجھتا ہے۔ باشعور اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور قاتلوں کو ہمیشہ “نامعلوم” کے پردے میں چھپایا جارہا ہے۔ ایمل ولی خان نے مزيد کہا کہ یہ جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ پختونخوا کے نئے اضلاع میں تمام اختیارات کو فوری طور پر سویلین اداروں کے سپرد کیا جائے اور قانون نافذ کرنا کا سارا انتظام پولیس کے حوالے کیا جائے۔ استعماری آرڈینینس ایکشن ان ایڈ آف سول پاور کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہ تین سالوں سے پختونخوا میں آرڈینینس ایکشن ان ایڈ آف سول پاور نافذ ہے جس سے صوبے میں عملاً آئین کو معطل کیا گیا ہے۔

پختونخوا میں جاری بھتہ خوری کی مذمت کرتے ہوئے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا کہ پختونخوا کی سرزمین پر جنگی اقتصاد کو فعال رکھنے کیلئے بھتہ خوری کا عمل جاری ہے۔ پختونخوا کے موجودہ وزیراعلی، کئی وزراء، سابق گورنر اور سابق سپیکر طالبان کو بھتے دے رہے ہیں۔ صوبائی حکومت اور تحریک انصاف آج تک اس انکشاف کی تردید نہیں کرچکی ہے۔ پشتون قوم کے قاتلوں کو حکومتی سطح پر بھتہ دینا ایک قومی جرم اور ریاستی دہشت گردی ہے۔ یہ جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات کرنے کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں