0

فریقین مسئلہ کے حل کے لئے صبر و تحمل سے کام لیں, امن و امان پر سمجھوتہ نہیں ہوگا، کمشنر ملاکنڈ ڈویژن

سوات (مانند نیوز ڈیسک) ضلع سوات میں کالام اور اتروڑ کے باسیوں کے درمیان عرصہ دراز سے جاری آراضی سے متعلق مسئلہ پیچیدہ صورتحال اختیار کرنے پر اعلیٰ سطح کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر ملاکنڈ ڈویژن شوکت علی یوسفزئی نے متعلقہ علاقوں کے عمائدین کو کمشنر آفس سیدوشریف طلب کیا اور کالام اور اتروڑ کے نمائیندہ جرگوں سے الگ الگ مشاورت کی گئی۔ اس موقع پر ڈی آئی جی ملاکنڈ ڈویژن ذیشان اصغر، ڈپٹی کمشنر سوات جنید خان، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سوات زاہد نواز مروت، اسسٹنٹ کمشنر بحرین اسحاق احمد اور دیگر حکام موجود تھے۔ اسسٹنٹ کمشنر بحرین اسحاق احمد نے صورتحال پر بریفنگ دی اور ابتک کی پیشرفت کا جائزہ پیش کیا۔ اس موقع پر کالام اور اتروڑ کے درمیان مسائل کے حل کے لئے نمائیندہ جرگوں کے موقف کو تفصیل سے سنا گیا اور مختلف تجاویز پر غور وغوض کیا گیا۔کمشنر ملاکنڈ ڈویژن شوکت علی یوسفزئی نے عمائدین سے خطاب میں کہنا تھا کہ کالام اور اتروڑ سیاحت میں ترقی کی وجہ مرکز نگاہ ہے ایسے میں قومیتوں کے درمیان مقامی مسائل سیاحت اور مقامی ترقی و خوشحالی کو متاثر کرسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست کی رٹ کو ہر صورت قائم رکھا جائے گا، امن و امان میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ چونکہ معاملہ عدالت عظمیٰ میں ہے اور ایسے میں کسی بھی فریق کی جانب سے کسی قسم کی کاروائی و پیشقدمی قابل قبول نہیں۔ کمشنر ملاکنڈ ڈویژن شوکت علی یوسفزئی کا کہنا تھا کہ کسی بھی نتیجے تک پہنچنے تک امدورفت کھلا رکھا جائے اور اس ضمن میں فریقین صبرو تحمل سے کام لیں۔ اس موقع پر نمائیندہ جرگوں کے عمائدین نے امن و امان کی صورتحال قائم رکھنے، افہام وتفہیم سے کام لینے اور مسائل کے حل کے لئے کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ یاد رہے کہ کالام اور اتروڑ کے باسیوں درمیان آراضی کا مسلہ ساٹھ سال سے زائد عرصے سے جاری ہے جس کے حل کے لئے مختلف اداور میں کوششیں کی گئیں ہیں اور اب سپریم کورٹ میں کیس درج ہے۔دونوں فریقین سے مشاورت کے نتیجے میں چھ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی اور مسئلہ کے جامع حل کے لئے تمام وسائل بروئے کار لایا جائے گا۔

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں