0

نوشہرہ میں سیلابی ریلے داخل، سکولز، ہسپتالوں اور گھروں میں 4 فٹ پانی جمع، ایمرجنسی نافذ

نوشہرہ (مانند نیوزڈیسک) خیبر پختونخوا کے دریاؤں میں دوسرے روز سیلابی صورتحال برقرار رہی جبکہ سیلابی ریلے نوشہرہ میں داخل ہوگئے جس کے باعث سکولز، ہسپتالوں، کھیتوں اور گھروں میں 4 فٹ سے زائد پانی جمع ہوگیا، ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ڈی سی نوشہرہ کے مطابق سیلابی پانی پبی، محب بانڈہ میں کھیتوں اور گھروں میں داخل ہوگیا ہے جبکہ بانڈہ شیخ اسماعیل، گھڑی مومن اور جواد داودزئی کے علاقوں میں بھی سیلابی پانی داخل ہوگیا ہے۔مانا خیل کے مقام پر حفاظتی بند میں شگاف پڑنے سے پانی پولیس لائن میں داخل ہو گیا ہے۔سیلاب سے پولیس لائن میں ریسٹ ہاؤس کی دیواریں گر گئیں جبکہ کلاں گجران تحصیل روڈ سمیت کئی علاقے زیر آب آگئے، سیلابی ریلے سے نوشہرہ کلاں کے مقام پر حفاظتی پشتہ ٹوٹ گیا، جس کے بعد سیلابی پانی مقامی آبادیوں میں داخل ہوگیا،حفاظتی پشتہ ٹوٹنے سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا،پانی کا بہا ؤاس قدر شدید تھا کہ سیلابی پانی آبادی میں بڑی تیزی سے داخل ہونا شروع ہوگیا اور علاقے میں قائم جنازہ گاہ، سکولوں اور گھروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔علاقہ مکینوں سے گھر پہلے ہی خالی کروائے جاچکے تھے جبکہ مزید شہریوں کی محفوظ مقامات پر نقل مکانی جاری ہے۔ڈپٹی کمشنر نوشہرہ کا کہنا ہے کہ سیلابی صورتحال کے باعث پہلے سے علاقوں کو خالی کرا لیا گیا تھا جس کے باعث صورتحال بہتر ہے، اب تک 30 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے،کچھ متاثرین کیمپوں میں آئے اور بعض نے رشتے داروں کے ہاں قیام کیا۔انہوں نے بتایا کہ متاثرہ اضلاع میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں، 100امدادی کیمپ بھی قائم کیے گئے ہیں،ہر تحصیل میں 30 سے 35 کیمپ لگائے گئے ہیں، سیلاب متاثرین کو خوراک اور دیگر ضروری اشیا فراہم کی جا رہی ہیں۔ پانی سڑک پر آنے سے سردریاب اور چارسدہ کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، کشتی پل کے مقام پربھی سیلابی ریلے سے کچے مکانات زمین بوس ہونے کے بعد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔ چا رسدہ،شبقدر،نوشہرہ اور دیگر علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں، دریائے کابل میں اونچے درجے کا سیلاب رہا۔ادھر فلڈ سیل کے مطابق خیبر پختونخوا کے مختلف دریاؤں میں سیلابی صورت حال ہے اور دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 3لاکھ کیوسک سے تجاوز کرگیا ہے۔ورسک کے مقام پر دریائے کابل میں اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 36 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اٹک خیرآباد کے مقام پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔دریائے کابل میں ادیزئی پل کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ 82 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ادھر دریائے سوات میں خوازہ خیلہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 71ہزار کیوسک ہے، دریائے سوات میں ہی چکدرہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں بہاؤ 68 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔چارسدہ کے مقام پر بھی دریائے جیندی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے  جہاں پانی کا بہاؤ 41ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں