0

الیکشن کمیشن میں اسحاق ڈار کی سینیٹ نشست خالی قرار دینے سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ

اسلام آباد (مانند نیوز ڈیسک) الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ(ن)کے رہنما اسحاق ڈار کی سینیٹ نشست کو خالی قرار دینے سے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ کر لیا، الیکشن کمیشن نے نے کہا کہ انتخابی ترمیمی ایکٹ سے پہلے اگر اسحاق ڈار نااہل تھے تو اب اہل کیسے ہوگئے؟ قانون کی تشریح نہیں کر سکتے، سوال یہی ہے کہ اسحاق ڈار نااہل ہوچکے ہیں یا نہیں،جبکہ سابق وزیرخزانہ کے وکیل نے کہا کہ اسحاق ڈار پر آرڈیننس کا اطلاق نہیں ہوتا، اسحاق ڈار کا نوٹیفکیشن معطل تھا توحلف کیسے لیتے؟۔اسحاق ڈار کی سینیٹ کی نشست خالی قرار دینے کے کیس کی سماعت الیکشن کمیشن میں ہوئی۔ ممبرالیکشن کمیشن سندھ نثار درانی نے کہا کہ اسحاق ڈار کا ایک کیس آج (منگل کو)بھی مقرر ہے۔ وکیل بولے وہ کیس مختلف ہے۔دوران سماعت ممبر الیکشن کمیشن بلوچستان نے کہا کہ 60دن میں حلف نہ لینے پر نشست خالی قرار دینے کا آرڈیننس آیا تھا، جس پر اسحاق ڈارکے وکیل سلمان اسلم بٹ کمیشن میں پیش ہو کر موقف اختیار کیا کہ بطور کامیاب امیدوار 9مارچ کو اسحاق ڈار کا نوٹیفکیشن جاری ہوا۔سلمان اسلم بٹ نے مزید کہا کہ 29مارچ 2018کو اسحاق ڈار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل ہوا، سپریم کورٹ سے درخواست خارج ہونے پر نوٹیفکیشن بحال ہو گیا۔ان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار پر آرڈیننس کا اطلاق نہیں ہوتا کیونکہ اسحاق ڈار کا نوٹیفکیشن معطل تھا تو حلف کیسے لیتے؟ممبر الیکشن کمیشن بلوچستان نے کہا کہ سوال یہی ہے کہ اسحاق ڈار نااہل ہو چکے ہیں یا نہیں؟ جس پر ان کے وکیل نے کہا کہ آرڈیننس کی مدت ویسے بھی پوری ہو چکی ہے، الیکشن کمیشن سینیٹ نشست خالی قرار دینے کا نوٹس واپس لے، کوئی رکن 5 سال بھی حلف نہ اٹھائے تو نااہل نہیں ہو سکتا۔وکیل سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے 2 ماہ میں حلف نہ اٹھانے پر نااہلی کی شق نکال دی گئی ہے، جس پر ممبر الیکشن کمیشن خیبرپختونخوا نے کہا کہ ترمیمی ایکٹ سے پہلے اگر اسحاق ڈار نااہل تھے تو اب اہل کیسے ہو گئے؟ الیکشن کمیشن قانون کی تشریح نہیں کر سکتا۔وکیل اسحاق ڈار نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کا جاری آرڈیننس ہی غیر آئینی تھا۔الیکشن کمیشن نے حلف نہ اٹھانے پر اسحاق ڈار کی نشست خالی قرار دینے کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں