0

سوات قومی جرگہ نے سوات آور مالاکنڈ ڈویژن میں فوجی آپریشن کو آپریشن کو یکسر مسترد کردیا

سوات (مانند نیوز) سوات قومی جرگہ نے سوات آور مالاکنڈ ڈویژن میں فوجی آپریشن کو آپریشن کو یکسر مسترد کردیا۔قومی جرگہ نے صوبائی ترجمان کو دہشتگردوں کی ترجمان قرار دیا۔سواتہ قوم تعلیم یافتہ اور باشعور ے دوست دشمن کی پہچان خوب کرسکتے ہیں۔صوبا ئ حکومت محکمہ پولیس کو بااختیار بنا ہیں۔تفصلات کے مطابق گزشتہ روز سوات مینگورہ کی ایک مقامی ہوٹل میں سوات قومی جرگے کاایک اجلاس ہوا جس میں سوات کے موجودہ حالات کے پیش نظر سوات قومی جرگہ کے اجلاس میں اہم فیصلے ہوئیں۔ جرگہ نے سوات و ملاکنڈ ڈویژن میں فوجی آپریشن کو یکسر مسترد اورمحکمہ پولیس کوبا اختیار بنانے کا مطالبہ کر دیا، جرگہ نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کے طرف سلوک و کارکردگی پر شدید تنقید کی اور صوبائی حکومت کے ترجمان کو حکومتی ترجمان کے بجائے دہشت گردوں کاترجمان قرار دیدیا،سوات قومی جرگہ کے ورکنگ کمیٹی کاتوسیعی اجلاس شیربہادرخان کی صدارت میں منعقد ہواجس میں سوات قومی جرگہ کے اکابرین مختارخان یوسفزئی، شیرشاہ خان، عبدالجبارخان، حاجی زاہدخان، خواجہ محمد خان، عبدالخالق خان، احمدشاہ خان، ایوب خان آشاڑی ، فضل مولا زاہد، ملک اکرم خان، عرفان چٹان، حنیف خان ،سیدصادق عزیز، ریاض احمدایڈوکیٹ، اقبال حسین بالے، ریاض احمد، حیدرعلی خان، ڈاکٹرخالدمحمود، ممتازعلی خان، ملک فدا حسین، عدالت خان، پاچاگل، شاہ روم خان، عمرعلی یوسفزئی، محمدسلیم خان، احمدشاہ یوسفزئی، ضیاء ناصر یوسفزئی، فضل احدخان، احسان اللہ خان ، جوادخان، فواد خان، ضیاء اللہ خان، افتاب خان، خوگ باچا، غیرت خان، مظہرآزاد، ہمایون خان، لطیف اللہ، افتاب الدین، شیرولی خان اور خورشید کاکاجی سمیت جرگہ کے دیگردرجنوں مشران وعمائدین نے شرکت کی اور سوات میں امن وامان کی مجموعی صورتحال اور دہشت گردی کیخلاف عوام کی مزاحمتی جدوجہد کے اثرات پرتفصیلی غوروخوص ہوا اور فیصلہ کیاگیا کہ سوات قومی جرگہ کو جماعتی مفادات سے بالاتر رکھتے ہوئے اس کو اصلی سوات کے ایک حقیقی قومی پلیٹ فارم کے طورپرمربوط وفعال رکھاجائیگا اوراسے ضروری توسیع دی جائیگی، جبکہ ملاکنڈڈویژن بالخصوص سوات کے عوام کے جان ومال اورآبروسمیت ان کے جملہ مفادات کے تحفظ کیلئے جاری، جمہوری مزاحمتی جدوجہد کوجاری رکھاجائیگااورعلاقے میں حقیقی وپائیدار امن کے قیام کے لئے حسب ضرورت سول ایڈمنسٹریشن کیساتھ باہمی کوششیں بھی جاری رکھ کر علاقے کو دہشت گردی، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور خوف کے ناسور سے پاک رکھنے کیلئے ہرممکن قانونی کوششیں کی جائیگی جرگہ شرکاء نے سوات وملاکنڈویژن میں فوجی آپریشن کی ضرورت کومتفقہ طورپریکسرمستردکیااورواضح کیاکہ محکمہ پولیس کوبااختیاروضروری لازمی وسائیل فراہم کرکے مطلوبہ مقاصد کو بااسانی حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ جرگہ شرکاء نے وفاقی وصوبائی حکومتوں کی طرز سلوک وکارکردگی پرشدید تنقید کی اورصوبائی ترجمان بیرسٹر سیف کوعوام وصوبائی حکومت کے بجائے دہشت گردوں کاترجمان قرار دیاگیا اور مطالبہ کیاگیاکہ اگرضروری ہوتو حکومتوں وپارلیمانی کی سرپرستی میں ہی آئین کے دائرے میں مذاکرات کے عمل کوآگے بڑھایاجائے اورخفیہ ومشکوک ومزموم مذاکرات کے عمل سے عوام کو نجات دلائی جائے بصورت دیگر آئندہ تباہی وبربادی کے ذمہ دار وفاقی وصوبائی حکومتیں اور یہی خفیہ قوتیں ہی ہوں گے جرگہ شرکاء نے دہشت گردی کیخلاف باجوڑ، دیر، بونیر اور شانگلہ کے غیورعوام کی بیداری اور احتجاجوں پراطمینان کااظہار کیااورحالیہ دہشت گردی کے واقعات کے شہداء کے لئے دُعائے مغفرت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ ان واقعات کے ذمہ دار مجرموں کو فی الفور گرفتار کرکے انہیں قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں اورشہداء کے لواحقین کے لئے معقول شہداء پیکج کااعلان کیاجائے۔

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں