0

ہمیں بچوں کی فلاح و بہبود اور تعلیم و تربیت کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، انجنیئرامیر مقام

اسلام آباد (مانند نیوز) ہمیں بچوں کی فلاح و بہبود اور تعلیم و تربیت کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔ ان خیالا ت کا اظہار جناب انجنیئر امیر مقام ، مشیر برائے وزیراعظم ، سیاسی و عوامی امور، قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن،نے اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام دائرہ علم و ادب پاکستان کے اشتراک سے منعقدہ تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں کیا۔وہ اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ سینیٹر عرفان صدیقی، مہمان اعزاز تھے ۔ محترمہ فارینہ مظہر، وفاقی سیکرٹری ، قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن،نے اظہار تشکرپیش کیا۔ ڈاکٹر یوسف خشک، چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ امجد اسلام امجد اور محمود شام نےکلیدی گفتگو پیش کی۔نظامت قاسم یعقوب نے کی۔ کانفرنس میں بچوں کے ادب کے حوا لے سے مختلف پروگرامزسے متعلق بیرو ن ممالک سے آن لائن جبکہ پاکستان میں موجود بچوں کے ادب کے ماہرین بھی شریک تھے۔ کانفرنس میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے متعلق شخصیات نے بھر پور طریقے سے شرکت کی۔ جناب انجنیئر امیر مقام ، مشیر برائے وزیراعظم ، سیاسی و عوامی امور، قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن نے کہاکہ میں آپ تمام اہل قلم کو دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتا ہوں بلاشبہ یہ ایک یادگار تقریب ہے جس میں پاکستان اور محتلف ممالک کے بچوں کے ادب سے وابستہ سکالرز کی اتنی بڑی تعداد کو ایک جگہ اکٹھادیکھ کر خوشی ہورہی ہے۔ اکادمی ادبیات پاکستان ملک میں ادیبوں شاعروں اور پاکستانی ادب کے فروغ کے لیے کام کرنے والا واحد قومی ادارہ ہے۔ آج کی تقریب اس انتہائی اہم ادارے کے شایان شان ہے۔ہمیں بچوں کی فلا ح و بہبود اور تعلیم و تربیت کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے اور آج کی تقریب اس حوالے سے ایک قابل ذکر اقدام ہے۔ترقی یافتہ قوموں نے جتنا کچھ اپنے بالغ عوام کی فلاح اور تعلیم و تربیت کے لیے کیا اس سے بڑھ کر بچوں کے لیےبھی کیاہے۔ہمیں بھی بچوں کو تعلیم کی آسان سہولتیںفراہم کرنے کی ضرورت ہے۔آج اس ایوان میں بچے بھی موجود ہیں اور ان کے لیے لکھنے والے ادیب اور اس تمام عمل پر گہری نگاہ اور بصیرت رکھنے والے ماہرین بھی موجود ہیں اور آج کی تقریب کی صورت میں اکادمی ادبیات پاکستان نے ایک کہکشاں سی سجا دی ہے۔ ان ادیبوں اور ناقدیں سے میری گزارش ہے کہ ملک و قوم کی خاطر بچوں کے ادب  تخلیق کرنے کی روایت کو فروغ دیں۔                          وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ بچوں کو جھوٹ سکھانے کے بجائے مثبت سرگرمیوں کی طرف لانا چاہیے۔ انجینئر امیر مقام نے کہا کہ بچوں کو جھوٹ سکھانا قوم کی خدمت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کو ایسے عناصر سے دور رکھنا چاہیے جو ہر وقت جھوٹ بولتے ہیں اور لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں۔                      ہم آج قومی سطح پر بہت سے مسائل سے نبرد آزماہیں۔ ہم اپنے بچوں کے کردار اور اخلاق کی آج حفاظت کریں گے، تو یہ کل کوپوری قوم کے کردار کی حفاظت کا فر یضا انجام دیں گے۔ یہ ہمارے لکھنے والوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کا ادب تخلیق کرتے ہوئے اسلام کے اصولوں اور ہماری مشرقی اعلی انسانی اقدار کو ملحوظ خاطر رکھیں۔حب الوطنی کا بھرپور جذبہ بچوں میں اسی عمر میں پیدا کیا جا سکتا ہے۔میں سجھتا ہوں کہ اکادمی ادبیات پاکستان اور ہمارے سکالرز، اور ادیب اور شاعر اس ذمہ داری کو احسن طریقے سے سرانجام دے رہے ہیں اور اس عمل میں مزید بہتری لانے کی ان میں مکمل اہلیت اور گنجائش موجود ہے۔ میں ایک بار پھر تمام ادیبوں کو  وفاقی سیکرٹری محترمہ فارینہ مظہر صاحبہ  اور اکادمی ادبیات پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر یوسف خشک صاحب  اور ان کی پوری ٹیم کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ وہ آئندہ بھی اسی جذبے کے ساتھ ملک و قوم کی خدمت جاری رکھیں گے۔آخر میں انہوں نے خصوصی اعلان کرتے ہوئے کہاکہ آئندہ سے بچوں کا ادب تخلیق کرنےوالے لکھاریوں کو دو ایوارڈز دیے جائیں گے اسی طرح بچوں کا ادب تخلیق کرنے والے بچوں کو بھی دو ایوارڈ دیئے جائیں گے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ بچوں کے ادب کو فروغ دینے کے لیے وسائل کی ضرورت ہے ۔ ان کے تخلیق کاروں کو ایوارڈ اور وظائف دینے کی ضرورت ہے۔ لیکن سب سے اہم بات ہے کہ ہمیں اُس بچے کو تلا ش کرنے کی ضرورت ہے جو اس دنیا کی چکا چوند میں کھو چکا ہے ۔انہوں نے کہاکہ پہلے والدین بچوں کو کہانیاں سناتے تھےجس سے بچوں میں کہانیاں سننے کا شوق بڑھتا تھا۔ آج والدین کے پاس وقت نہیں ہےکہ وہ بچے پر نظر رکھیں کہ وہ کہاں کھو گیا …

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں