0

عمران خان کے اوپر ہونے والے حملے کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں،اسحاق ڈار

اسلام آباد(مانند نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ یہ ثابت ہو چکا ہے کہ عمران خان کے اوپر ہونے والے حملے کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں۔گرفتار حملہ آورکا بیان سب کے سامنے ہے، حملہ آور خود کہہ چکا ہے کہ وہ مذہبی گھرانے کا بندہ ہے، ایک طرف اذانیں ہورہی ہیں اورد وسری طرف یہ میوزک لگارہے ہیں۔ عمران خان کا وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف، وزیر داخلہ اور ایک سکیورٹی ایجنسی کے افسر کو حملے کا ذمہ دار قراردینے کا بیان انتہائی گھٹیا حرکت ہے، کیا اِن کو یہ زیب دیتا ہے کہ اس طرح کے ڈرامے کریں۔ہماری پارٹی نے عمران خان پر حملے کی مذمت کی ہے اور یہ واقعہ قابل مذمت ہے۔ یہ کدھر شفافیت ہے،عمران خان کو کدھرگولی لگی ہے، ڈاکٹرز نے باقاعدہ کیوں ہر چیز نہیں دکھائی، وہ دکھائیں، کیوں تین، چار گھنٹے کا سفر کر کے اپنی مرضی کے ہسپتال میں گئے، ہرچیز مشکوک ہے۔ گھٹیا سیاست ہورہی ہے، لوگوں کو کنفیوز کیا جارہا ہے اور ہمدردی حاصل کی جارہی ہے، لوگوں کو موبلائز کیا جارہا ہے۔ بھائی ایک واقعہ ہے کسی بھی جگہ کسی کے ساتھ ہو سکتا ہے، کیا احسن اقبال کو گولی نہیں لگی تھی، کیا حملہ آور جنونی نہیں تھی، کیا اِن کی حکومت نہیں تھی۔ عمران خان ایک سپر فراڈ شخصیت ہیں، عمران خان ایک بہروپیے بنے ہوئے ہیں اور کہتے ہیں ان سے بہتر کوئی آدمی نہیں ہے، میرے ساتھ آکر بیٹھیں مناظرہ کریں، میں ان کی کرتوتوں کی لسٹ گنواؤں گا کہ یہ کیا، کیا حرکات کرتے رہے، 1970کی دہائی میں،میں بھی انگلینڈ میں تھا یہ بھی انگلینڈمیں تھا، میں ڈائریکٹر فنانس تھا اور یہ لوگوں سے مفت برگرکھایا کرتا تھا، اپنے آپ کو ہوا بنایا ہوا ہے، بھائی تمہارے پاس تو گھر نہیں تھا، میاں نواز شریف سے مفت پلاٹ لیا، پھر اپنے لئے دو لئے، پھر ہسپتال کے لئے،لئے، پھر ہمارے دونوں خاندانوں کے پاس آتے تھے اور انتظار کر کے عطیات لیتے تھے، ہم نے اللہ کے لئے دیئے ہیں لیکن یہ مت بتاؤ کہ تم بہت بڑی چیز ہو، تم کچھ نہیں ہو، تم نے پاکستان کا بیڑہ غرق کیا اس کی قیمت تمہیں اداکرنا پڑے گی اور 23کروڑ لوگوں کو اس شخص سے حساب لینا چاہیے۔ اب تو یہ ثابت ہو گیا ہے کہ کس نے پاکستان کے ساتھ فراڈ کیا ہے، آپ کی تاریخ بن گئی، آپ اس سے نہیں نکل سکتے، یہ سب چیزیں ثابت ہو چکی ہیں۔ ان خیالات کااظہار اسحاق ڈار نے سرکاری ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ اسحا ق ڈار نے کہا کہ وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے چین کا بڑا کامیاب دورہ کیا ہے، چین ہماراتاریخی طور پر قریبی دوست ہے اور مشکل وقت میں ہمارے کام آنے کی ان کی ایک تاریخ ہے۔ گزشتہ حکومت کے چار سالوں میں اوراس سے ایک سال قبل چین کو بہت نشانہ بنایا گیا، پی ٹی آئی اپوزیشن میں بہت الزامات لگائے کہ سی پیک سرمایہ کاری نہیں بلکہ قرض ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 46ارب ڈالرز میں سے 40ارب ڈالرز تو چین کے نجی شعبہ کی سرمایاکاری تھی۔ سی پیک تقریباً فریز تھا اوراس میں کوئی توسیع نہیں تھی۔ وزیر اعظم کے دورہ چین میں ہم نے دیکھا کہ گرمجوشی واپس آئی ہے۔ وزیر اعظم کا دورہ انتہائی کامیاب تھا، ایم ایل ون منصوبہ پر چین کا ردعمل مثبت تھا، کراچی کے لئے کراچی سرکولر ریلوے منصوبہ کے حوالے سے بھی چین نے بہت تعاون کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ناقدین تو ہر چیز کو ناکام کہیں گے، وزیر اعظم کے دورہ چین پر الزام تراشی کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے۔ عمران خان نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ اگر آپ مجھے منتخب کریں گے تو میں ملکی قرض 10ہزار ارب روپے کم کروں گا، جب عمران خان حکومت میں آئے تو ملک کل قرض 30ہزار ارب روپے کے قریب تھا جس عمران خان پونے چار سال میں 54ہزار ارب روپے پر لے گئے۔ 2018میں پاکستانی قرضوں کی سالانہ ڈیٹ سروسنگ 2ہزار ارب روپے کے قریب تھی جبکہ عمران خان کی حکومت اسے دوگنا کر کے 4ہزار ارب روپے پر چھوڑا ہے، ہم چونکہ خسارے کا بجٹ پیش کرنے والا ملک ہیں تو قرضوں کی ڈیٹ سروسنگ کے لئے بھی عملی طور پر ادھار لینے والی بات آجاتی ہے۔ عمران خان جب حکومت میں آئے ان کی کوئی تیاری نہیں تھی انہوں نے آئی ایم ایف جانے یا نہ جانے کے حوالہ سے فیصلہ کرنے میں ایک سال لگا دیا۔ عمران خان نے چار وزراء خزانہ لگائے جن میں دو وہ تھے جو پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومتوں میں بھی کام کرچکے تھے، عمران خان نے ان کو دوبارہ موقع دیااور انہوں نے بھی کچھ نہیں کیا۔ میں نے آتے ہی وزیر اعظم کی اجاز ت سے دو، تین بڑے اہم فیصلے کئے، ایک میں نے کہا کہ ہم نے پیرس کلب نہیں جانا، ہم ری شیڈیولنگ کے لئے نہیں جائیں گے اللہ مالک ہے۔ ہم نے آئندہ برس کے دوران 22ارب ڈالرز کے قرضے واپس کرنے ہیں اور 12ارب ڈالرز کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ رہنے کی توقع ہے، یہ کوئی اتنی بڑی چیز نہیں ہے جو ہم نے پہلے نہیں کی، ہم نے 2016-17کے مالی سال میں 34ارب ڈالرز سے زیادہ پیسے اکٹھے کئے تھے۔ اگر آپ پیرس کلب سے اپنے قرض ری شیڈول کروالیتے ہیں تو آپ کو صرف اگلے سال میں 1.2ارب ڈالرز کی کیس فلو کی ریلیف ملے گی، اس کی اس رقم کے مقابلہ میں کوئی حیثیت نہیں جو ہم نے 32ارب ڈالرز سے زیاد ہ کاانتظام کرنا ہے وہاں آپ 1.2ڈالرز کا انتظام بھی کر لیں گے۔ ہم نے یہ بھی کہا ہے کہ ہم دسمبر میں سکوک بانڈ کی وقت پر ادائیگی کریں گے۔ میں نے یہ بھی کہا ہے کہ ہم آئی ایم ایف کے ساتھ پی ٹی آئی حکومت اور ہماری اپنی حکومت کی جانب سے جو وعدے کئے گئے ہیں ان کو بھی پوراکریں گے۔اگر کوئی فیصلہ کر لیا ہے تواس پر عملدرآمد کرنا ہمارا فرض ہے، سابقہ حکومت نے نہ صرف آئی ایم ایف کے ساتھ کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے بلکہ جاتے، جاتے لینڈ مائن بچھا دی اور الٹاتیل کی قیمتیں کم کر کے چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پیٹرولیم مصنوعات پر پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی لگانے کا وعدہ بھی ہم نے پورا کیا ہے، ہماری حتی الامکان کوشش ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مد میں عوام پر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے اور ان کو موجودہ سطح پر روکا جائے۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ عوام کو جتنی سہولت ہم مہیا کرسکتے ہیں مہیا کریں، اپنے روپے کی قدر کو ٹھیک کریں کیونکہ یہ مصنوعی ہے اس میں جواری ہیں جو قیاس آرائیاں کرتے ہیں۔ سابقہ حکومت کہتی تھی اسحاق ڈار روپے کی قدر مستحکم رکھنے کے لئے ہر ماہ دو ارب ڈالرز مارکیٹ میں بیچتا ہے، گزشتہ حکومت نے اپنے 42ماہ کے دور میں اس مد میں جو 84ارب ڈالرز کی بچت کی ہے وہ دکھائیں رقم کدھر ہے۔ بھارت نے ابھی ڈالر کی قیمت مستحکم رکھنے کے لئے 100ارب ڈالرز خرچ کئے ہیں۔ آج بھی پاکستانی روپے کی ڈالر کے مقابلہ قدر 200روپے سے کم ہے، یہ میں اپنی خواہش بیان نہیں کر رہا بلکہ اس پر میں اور سٹیٹ بینک آف پاکستان متفق ہیں۔ بڑی جلدی ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر میں کمی ہو گی، تمام اداروں اور منی چینج کمپنیوں کو یہ سفر طے کرنا پڑے گا، یہ میرا بھی ملک ہے اور ان کا بھی ملک ہے، یہ ہم سب کا فرض ہے، میں ثابت کرسکتا ہوں کہ روپے کے مقابلہ میں ڈالر کی قیمت ریئل ایفیکٹو ایکسچینج ریٹ جو مارکیٹ بیسڈ ہونا چاہیئے وہ نہیں ہے۔ ڈالر باہر  سمگل ہو رہے ہیں جو کہ زیادتی ہے، میرا خیال تھا کہ مارکیٹ فورسز خوداس کا محاسبہ کریں گی اوران کو کرنا چاہیئے، محب الوطنی یہ مطالبہ کرتی ہے کہ یہ کرنا چاہیے اگر نہیں ہواتو ہمیں جتنے اقدامات لینے ہوئے ہم لیں گے۔ جس دن ہم نے اپنی ایکسپورٹس کو 12سے15فیصد بہتر کر لیا توہماری جو باہر کے ملکوں کے اوپر محتاجی ہے وہ ختم ہو جائے گی۔ ہمیں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور بجٹ خسارے کے مسائل کو ہمیں ہینڈل کرنا چاہیے۔ ہم نے ملکی معیشت کو 2017کی پوزیشن میں لے کر جانا ہے جب میاں محمد نوازشریف وزیر اعظم تھے اور پاکستان کے حوالہ سے پیشگوئی کی جارہی تھی کہ وہ دنیا کی 18ویں معیشت بننے جارہا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم کارکردگی دکھائیں اور عوام کی مشکلات کو دور کریں لیکن یہ مشکلات چھ مہینے کی نہیں ہیں بلکہ یہ تباہی چار سال سے کچھ کم عرصے کی ہے۔ عمران خان نے اپنے دور حکومت میں صرف ملک کے ساتھ تماشا لگایا اور کرپشن، کرپشن کاراگ الاپا، اب دنیا نے دیکھ لیا سب سے بڑے کرپٹ وہ صاحب خود تھے،کوئی چیز انہوں نے نہیں چھوڑی۔ عمران خان نے پاکستان کا کلچر تباہ کردیا اور سفارتی، معاشی اوراخلاقی طور پر پاکستان کی تباہی کردی اورکھوکھلا کردیا۔عمران خان کے خلاف آئینی طریقہ سے عدم اعتماد آیا اب وہ انتظار کریں اور اگردوبارہ انتخابات جیتیں گے تو پھر آجائیں گے۔ عمران خان کا رویہ غیر جمہوری ہے۔ عمران خان کی تاریخ دیکھ لیں،جھوٹ بولنے میں یہ ماہر ہیں،بدزبانی میں یہ ماہر ہیں، الزامات اور بہتان لگانے میں یہ ماہر ہیں، پاکستان کا بیڑہ غرق کرنے میں یہ ماہر ہیں،پاکستان کی معیشت کو تباہ کرنے میں یہ ماہر ہیں، پاکستان کو سفارتی طور پر تنہا کرنے میں یہ ماہر ہیں۔

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں