0

وفاقی کابینہ نے مارکیٹیں ساڑھے 8  اور شادی ہالز رات10 بجے بند کرنے کی منظوری دیدی

اسلام آباد(مانند نیوز ڈیسک)وفاقی کابینہ کی جانب سے توانائی بچت پلان کے نفاذ کی منظوری،  تمام شادی ہال رات 10بجے  اور  مارکیٹیں ساڑھے 8بجے بند ہو جائیں گی، وفاقی کابینہ میں ہونے والے فیصلوں سے متعلق وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران بتایا۔  اس موقع پر وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمن، وفاقی وزیر بجلی انجینئر خرم دستگیر، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور وفاقی وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس مولانا عبدالواسع  بھی موجود تھے۔  ان کا کہنا تھا کہ  وفاقی کابینہ نے توانائی بچت پلان کے نفاذ کی منظوری دیدی ہے جو فی الفور پاکستان بھر میں نافذ العمل ہوگا جس کے تحت ملک بھر میں موجود تمام شادی ہال رات 10بجے  اور  مارکیٹیں ساڑھے 8بجے بند ہو جائیں گی، شادی ہال، ریستوران، مارکیٹوں کے اوقات کار کی پابندی سے 62 ارب روپے کی بچت ہوگی،  بجلی سے چلنے والے  غیر موثر پنکھوں پر اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے گی جس سے 15ارب روپے کی بچت ہوگی۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ توانائی کے استعمال کے حوالہ سے ہمیں اپنا طرز زندگی بدلنے کی ضرورت ہے، ہماری عادات و اطوار باقی دنیا سے مختلف ہیں، ہم قدرتی توانائی کی بجائے توانائی کو خود پیدا کرتے ہیں جس پر پیداواری لاگت آتی ہیں،   کابینہ کے اجلاس میں کوئی لائٹ بجلی سے روشن نہیں تھی، سورج کی روشنی میں کابینہ کا اجلاس ہوا۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے حصول کے لئے قدرتی وسائل کا استعمال کرنا ہوگا، وفاقی حکومت کے تمام اداروں میں بجلی کے استعمال میں 30فیصد کمی لائی جائے، تمام دفاتر میں برقی آلات کے غیر ضروری استعمال سے اجتناب کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے پاور ڈویژن کی سفارش پر توانائی بچت پلان کے نفاذ کی منظوری دے دی ہے جو فی الفور پورے پاکستان میں نافذ العمل ہوگا، ملک بھر میں موجود تمام شادی ہال رات 10بجے بند ہو جائیں گے، مارکیٹیں ساڑھے 8بجے بند ہو جائیں گی، تاجر حضرات سے گفتگو ہوئی ہے، وہ اس اقدام پر رضامند ہیں، اس پالیسی سے شادی ہال، ریستوران، مارکیٹوں کے اوقات کار کی پابندی سے 62 ارب روپے کی بچت ہوگی، بجلی سے چلنے والے غیر موثر پنکھے یکم جولائی کے بعد فیکٹریوں میں تیار نہیں کئے جا سکیں گے، بجلی سے غیر موثر پنکھوں پر اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے گی، اس سے پندرہ ارب روپے کی بچت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ گرمیوں میں 29 ہزار میگاواٹ جبکہ سردیوں میں 12 ہزار میگاواٹ بجلی استعمال ہوتی ہے، گرمیوں میں استعمال ہونے والی بجلی میں سے 5300 ایئر کنڈیشنڈ اور باقی بجلی پنکھوں اور لائٹوں کی مد میں استعمال ہوتی ہے، صرف پنکھے 12 ہزار میگاواٹ بجلی استعمال کرتے ہیں، ان میں زیادہ تعداد غیر موثر پنکھوں کی ہے، مارکیٹ میں بجلی کی بچت والے پنکھے موجود ہیں، یکم جنوری 2023کے بعد سے اب پرانے ٹرانسپیرنٹ بلب تیار نہیں کئے جا سکیں گے، تمام سرکاری ادارے توانائی کے حوالے سے بجلی کی بچت والے آلات استعمال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ  ملک بھر میں توانائی کی بچت کے حوالے سے اصلاحات کی جا رہی ہیں، سیمنٹ، سریے اور شیشے کی عمارتوں کی مینٹیننس کاسٹ زیادہ ہے، بلڈنگ کوڈ متعارف کروائے جا رہے ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ گیزرز میں ایکونیکل بیفلز لازمی قرار دے دیئے گئے ہیں، ایک سال میں گیزرز کے اندر ایکونیکل بیفلز نصب کئے جائیں گے، اس سے گیس کی بچت ہوگی، 92 ارب روپے کی بچت متوقع ہے، اسٹریٹ لائٹس 50فیصد چلائی جائیں گی، تین ارب ڈالر مالیت کا ایندھن سالانہ موٹر سائیکلوں میں استعمال ہوتا ہے، اس کھپت کو کم کرنے کے لئے بتدریج ای بائیکس متعارف کروائے جائیں گے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے توانائی بچت کے حوالے سے آگاہی مہم چلائی جائے گی، پیمرا نجی ٹی وی چینلز اور ریڈیو چینلز کے ذریعے توانائی بچت کی مہم کو یقینی بنائے گی، پانی کی بچت کے حوالے سے بھرپور اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گھر سے کام کرنے کی تجویز پر کمیٹی حتمی سفارشات مرتب کرے گی، 20 ادویات کی قیمتوں میں کمی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ  پارلیمنٹیرینز کی علیحدہ ٹیکس ڈائریکٹری شائع کرنے کیلئے ایف بی آر سے کہا گیا ہے تاکہ لوگوں کو اپنے نمائندگان کی جانب سے ٹیکس ادائیگی کے بارے میں معلومات ہوں۔اس موقع پر وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمن نے کہا ہے کہ توانائی کا پائیدار استعمال معیشت کے ساتھ ساتھ ماحولیات کے تحفظ کیلئے بھی بہت اہم ہے، توانائی کی بچت کیلئے موجودہ حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات دیرپا نتائج کے حامل ثابت ہوں گے، مارکیٹوں کو جلد بند کرنے، توانائی کے متبادل ذرائع کو بروئے کار لانے اور ورک فرام ہوم کی پالیسی سے صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔  شیری رحمن نے کہا کہ ماحولیات کے تحفظ کیلئے توانائی کا کم اور پائیدار استعمال بہت اہمیت کا حامل ہے، اس سلسلہ میں اقدامات کرنے میں پاکستان میں پہلے ہی بہت دیر ہو چکی ہے تاہم موجودہ حکومت نے اس حوالہ سے اہم اقدامات کئے ہیں، مارکیٹوں کو جلد بند کرنے اور توانائی کے متبادل ذرائع کو بروئے کار لانے سے صورتحال بہتر ہو گی، ہمیں اپنی عادات و اطوار کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے استعمال میں بچت سے درآمدی بل کم ہو گا جس سے معیشت کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اسباب میں توانائی کا غیر پائیدار استعمال بھی شامل ہے، پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے جبکہ ماحولیاتی تبدیلی کا سبب بننے والی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں اس کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، قدرتی آفات انہی ماحولیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہیں جن پر قابو پانے کیلئے زیادہ سے زیادہ شجرکاری کے علاوہ توانائی کے استعمال میں بچت کے ساتھ ساتھ اس کے متبادل ذرائع پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس ضمن میں لیڈر شپ کا عزم اور لوگوں کی آگاہی کیلئے میڈیا کا بطور شراکت دار کردار بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوویڈ۔19 کے دوران ورک فرام ہوم کی پالیسی کے نتیجہ میں توانائی کی بچت میں مدد ملی اور آلودگی میں کمی دیکھی گئی، یہ کامیاب حکمت عملی ثابت ہو سکتی ہے، معمولات سرانجام دینے کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد لی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، تمام شراکت داروں کو اپنے حصے کا کردار ادا کرنا ہو گا۔ اس موقع پر انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا کہ نیپرا نے سولرائزیشن کے حوالے سے صرف ایک پبلک ہیئرنگ کی تھی، نیٹ میٹرنگ کے حوالے سے ان کا کوئی آرڈر نہیں تھا، لہذا اس سال موسم گرما میں نیٹ میٹرنگ والوں کو جو ٹیرف دیا گیا تھا اسی سطح پر قائم ہے اس میں کوئی کمی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری میں ایک بنیادی حقیقت حائل ہے، وہ یہ ہے کہ جہاں نقصان ہو رہا ہے وہ نجکاری کے لئے موزوں نہیں ہیں، جو نجکاری کے لئے موزوں ہیں وہاں نقصان نہیں ہو رہا، نجکاری سے کارکردگی بڑھے گی، وزیراعظم کی قیادت میں جو فیصلہ کیا گیا ہے کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں  کی بائے فنکشن نجکاری کی جائے، لارج سکیل پرائیویٹائزیشن ابھی زیر غور نہیں ہے

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں