0

چترال میں پانچ روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز

چترال(مانند نیوز) چترال میں انسداد پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا۔ یہ مہم تین دن تک جاری رہے گا جبکہ دو دن کیچ اپ  ہوگا جس میں ان بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے جو تین روزہ مہم کے دوران کسی وجہ سے رہ گئے ہو۔ محکمہ صحت کے اہلکار شدید سردی کے باوجود برف پوش راستوں پر چل کر گھر گھر  پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلاتے  ہیں جبکہ ان کو وٹامن اے کی کیپسول بھی دیتے ہیں تاکہ بچوں پر بیماریاں اثر نہ کرسکے۔ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر فیاض رومی اور ای پی آئی کو آرڈینیٹر ڈاکٹر فرمان نظار کے مطابق  اس مہم میں ان کے ہدف  میں 45676بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے جبکہ 4720 بچوں کو  اس بار پولیو کے قطرے نہیں پلائے جائیں گے کیونکہ وہ ایسی جگہوں میں رہتے ہیں جہاں شدید برف باری کے باعث تمام راستے بند ہیں لوئیر چترال میں 25 فکس مراکز میں بھی پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے  اسی طرح اس مہم میں 308موبائیل ٹیمیں حصہ لے رہے ہیں جو گھر گھر جاکر بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں گے۔14 ٹرانٹ پواینٹ پر بھی پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے جہاں بس اڈہ، ٹیکسی سٹینڈ وغیرہ ہو یعنی باہر سے آنے والے مسافروں کے ہمراہ  بھی پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو کے قطرے ان ٹرانزٹ پواینٹ پر پلائے جائیں گے۔چترال شہر کے اندر، ہوٹلوں، اڈوں،  مارکیٹوں میں مقیم بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کیلئے 8 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔یہ مہم 20 جنوری تک جاری رہے گا۔ ایل ایچ ڈبلیو پروگرام کے ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر ڈاکٹر ضیاء اللہ خان نے  اپنے ٹیم کے ہمراہ شغور، سیوخت وغیرہ کے برف پوش علاقوں کا دورہ کیا اور پولیو مہم کا جائزہ لیکر اس پر اطمینان کا اظہار کیا۔اس موقع پر انہوں نے بھی ڈی ایچ او کے ہمراہ والدین پر زور دیا کہ پولیو کے دو قطرے ضرور اپنے پانچ سال سے کم عمر کے بچوں وک پلائے اور ان کو عمر بھر معذوری سے بچائے۔ اس موقع پر ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے علاقے کے خواتین اور  پولیو مہم میں کام کرنے والی لیڈی ہیلتھ ورکرز نے بھی کہا کہ وہ اتنی شدید سردی کے باوجود گھروں سے نکل کر گھر گھر جاکر بچوں کو قطرے پلاتی ہیں تو والدین کو بھی چاہئے کہ وہ پولیو ٹیم کے ساتھ تعاون کرے اور بچوں کو پولیو کے قطرے ضرور پلائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قطرے نہ پلاکر ان کے بچے خدانحواستہ عمر بھر کیلئے معزور بھی ہوسکتے ہیں جس میں بچیوں کیلئے بہت بڑا مسئلہ پیدا ہوگا لہذا پولیو کے ہر مہم میں اپنے بچوں کو پولیو کے دو قطرے ضرور پلائے اور اپنے پیارے بچوں کو معذوری اور دوسروں پر بوجھ بننے سے بچائے۔ ڈی ایچ او نے اس موقع پر پیغام دیا کہ اگر کسی وجہ سے  کسی علاقے میں پولیو کا ٹیم نہ پہنچے تو وہ ضرور ان کے دفتر میں اس کی اطلاع دے تاکہ اس علاقے کیلئے دوسرا ٹیم تشکیل دے سکے اور چترال جو کہ پولیو فری ضلع ہے اس کی اس معیار کو برقرار رکھا جاسکے۔

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں