0

ضلع کرم کو مختلف حیلوں بہانوں کے ذریعے ترقی سے محروم کیا جارہا ہے، قبائیل کے رہنماؤں

پاراچنار (مانند نیوز)ضلع کرم کے طوری بنگش قبائیل کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ ضلع کرم کو مختلف حیلوں بہانوں کے ذریعے ترقی سے محروم کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے عوامی مشکلات بڑھ رہے ہیں قبائل مزید اس قسم نا انصافیوں کو برداشت نہیں کریں گے پاراچنار میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طوری بنگش قبائیل کے رہنما عنایت علی طوری، تحریک حسینی کے سربراہ علامہ تجمل حسین تحصیل چیئرمین آغا مزمل حسین حاجی عابد حسین حاجی حامد حسین اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ ضلع کرم کے ہیڈ کوارٹر پاراچنار سمیت مخصوص علاقوں کو مسائل میں الجھایا جارہا ہے اور ترقیاتی سکیموں سے بھی محروم کیا جارہا ہے مختلف محکموں کو ہیڈ کوارٹر اور علی زئی سے دوسرے مقامات پر شفٹ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور زمہ دار پوسٹوں پر بیٹھے افسران غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کررہے ہیں جس کی وجہ سے عوامی مسائل میں روز اضافہ ہوتا جارہا ہے عمائدین کا کہنا تھا کہ طالبان نے بالش خیل کی زمینوں پر قبضہ کرکے محسود آباد کے نام سے کالونی قائم کی ہے بار بار شکایات کے باوجود ہمارے زمینوں پر غیر قانونی آباد کاری کا سلسلہ جاری ہے اور حکومتی فنڈز سے اس آبادی کو پانی و بجلی کی فراہمی کے علاؤہ سڑکوں اور سکولوں کی منظوری دی جارہی ہے اسی طرح صدہ میں زبردستی طوری بنگش قبائیل کے مارکیٹوں پر قبضہ کیا گیا ہے اور کرایہ تک ادا نہیں کیا جاتا اس لئے ضلع کرم میں کاغذات مال کے ذریعے تمام مسائل حل کئے جائیں عمائدین کا کہنا تھا کہ طوری بنگش قبائل پاکستان کے وفادار ہیں کشمیر سمیت ہر محاذ پر قربانیاں دی ہیں طالبان کے ساتھ جھاڑیوں اور حملوں میں قبائل کے ہزاروں افراد جاں بحق اور زخمی ہوگئے ہیں تاہم بعض ادارے طالبان کے ساتھ معاہدوں اور فنڈز دینے کے پروپیگنڈے کررہے ہیں جو کہ افسوس ناک ہے اور اس کی اعلی سطحی تحقیقات کی جائے رہنماؤں نے منشیات کرپشن اور دیگر معاشرتی برائیوں پر فوری قابو پانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا مطالبہ کیا اور زمہ دار حکام سے بھی نا انصافیوں سے گریز کرنیکا مطالبہ کیا رہنماؤں نے ناموس صحابہ ایکٹ کے نام سے بل کی منظوری کی مخالفت کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا اور کہا کہ اس قسم حرکتوں سے مسلمانوں کو آپس میں لڑانے اور مزید دوریاں پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے رہنماؤں نے قرآن مجید کی بے حرمتی پر سویڈن حکومت کیساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں