0

ایک ہفتے میں گوتم اڈانی عرش سے فرش پر آگئے اہم وجوہات جانیں

نیو دہلی (مانند نیوز) بھارت کے بزنس ٹائیکون اور نریندر مودی کے قریبی دوست گوتم اڈانی صرف ایک ہفتے میں عرش سے فرش پر آگئے ہیں جس کی کئی اہم وجوہات ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اڈانی گروپ کے سربراہ گوتم اڈانی جو کچھ عرصہ پہلے تک دنیا کے امیر ترین لوگوں کی فہرست میں تیسرے نمبر پر تھے اب 15 ویں نمبر پر آگئے ہیں اور ان کی دولت بھی تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ اس اچانک تیز رفتار تنزلی کی وہ اہم وجوہات کیا ہیں آئیے اس پر نظر ڈالتے ہیں۔اڈانی گروپ کے برے دور کی شروعات امریکا کی شارٹ سیلر کمپنی ہنڈن برگ کی 24 جنوری کو شائع ہونے والی 106 صفحات پر مبنی ایک رپورٹ سے ہوئی جس کے بعد ان کی نہ ختم ہونے والی مشکلات شروع ہوگئیں۔ہنڈن برگ ریسرچ نے 24 جنوری کو 106 صفحات کی ایک رپورٹ جاری جس میں بتایا گیا ہے کہ اڈانی گروپ کے اسٹاکس 85 فیصد تک اوور ویلیوڈ ہیں۔ اس کے ساتھ ہی رپورٹ میں اڈانی گروپ پر شیل کمپنیاں بنا کر اسٹاکس میں ہیر پھیر اور دھوکا دہی کرنے کا بھی الزام لگایا گیا ہے۔یہ رپورٹ شائع ہونے کی دیر تھی کہ اڈانی گروپ کے برے دن شروع ہوگئے اور وہ صرف سات دن میں دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں تیسرے سے 15 ویں نمبر پر پہنچ چکے ہیں۔اڈانی گروپ کی لسٹیڈ کمپنیوں کے شیئر بھی زوال کی طرف گامزن ہوچکی ہیں۔ صرف اتنا ہی نہیں، اڈانی گروپ کو اپنا فالو آن پبلک آفرنگ یعنی ایف پی او کو بھی کینسل کرنا پڑا ہے۔اس رپورٹ کے آنے کے اگلے ہی دن یعنی 25 جنوری سے اڈانی گروپ کے شیئرز میں گراوٹ کا دور شروع ہو گیا۔ گروپ کے تمام لسٹیڈ شیئرز میں زبردست کمی دیکھنے میں آئی۔گوکہ اڈانی گروپ نے 26 جنوری کو اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے اپنے فالو آن پبلک آفر یعنی ایف پی او کے خلاف سازش قرار دیا۔ تاہم اڈانی گروپ کی اس صفائی کا شیئر بازار پر کوئی اثر نہیں نظر آیا اور اگلے دن یعنی 27 جنوری کو شیئر بازار کھلتے ہی اڈانی گروپ کے شیئر مزید تنزلی کی جانب گامزن ہوتے چلے ہیں۔ اسی دوران بلومبرگ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہنڈن برگ کی رپورٹ کے بعد جمعرات تک اڈانی گروپ کا مارکیٹ کیپٹل 100 بلین ڈالر سے زیادہ تک ختم ہو چکا ہے۔اڈانی گروپ نے ہنڈن برگ کی رپورٹ پر جو وضاحت دی اس پر مارگن اسٹینلی کیپیٹل انٹرنیشنل (ایم ایس سی آئی) نے بھروسہ نہیں کیا اور 28 جنوری اڈانی گروپ کی سیکیورٹی پر فیڈ بیگ مانگا۔ یاد رہے کہ گوتم اڈانی گروپ سے منسلک 8 کمپنیاں ایم ایس سی آئی اسٹینڈرڈ انڈیکس کا حصہ ہیں۔جب اڈانی گروپ نے خود کو ہر طرف سے گھرتا ہوا محسوس کیا تو 29 جنوری کو گروپ کی جانب سے 413 صفحات پر مشتمل ایک تردیدی بیان جاری کیا گیا جس میں ہنڈن برگ کی رپورٹ کو بھارت کے خلاف حملہ قرار دے دیا۔ گوتم اڈانی کے اس ردعمل پر ہنڈن برگ نے جواباً کہا کہ یہ رپورٹ پوچھے گئے بیشتر سوالات کا جواب دینے میں ناکامی پر مبنی ہے۔اسی دوران اڈانی گروپ کا ایف پی او 27 جنوری کو کھل کر 31 جنوری کو بند ہو گیا۔ سست شروعات کے بعد آخری دن ایف پی او فل سبسکرائب ہو گیا۔ لیکن تب تک اڈانی گروپ کے لیے حالت مزید خراب ہو چکے تھے۔ ایسے میں گروپ کو اپنے ایف پی او کو مسترد کرنے کا اعلان کرنا پڑا اور اڈانی گروپ نے اسے اخلاقی بنیاد پر لیا گیا فیصلہ قرار دیا۔اس رپورٹ کے آنے کے بعد سے ہی اڈانی گروپ سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ آر بی آئی (ریزرو بینک آف انڈیا) نے بینکوں سے اڈانی گروپ کے لیے ان کے قرض کی تفصیل مانگی ہے تو دوسری جانب سوئٹزر لینڈ میں واقع سرمایہ کاری بینکنگ کمپنی کریڈٹ سوئس نے بھی جھٹکا دیا ہے اور اپنے پرائیویٹ بینکنگ صارفین کو مارجن لون کے لیے ضمانت کی شکل میں اڈانی گروپ کے بانڈ قبول کرنا بند کر دیا۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق سٹی گروپ اِنک نے بھی گوتم اڈانی کی فرموں کے گروپ کی سیکیورٹیز کو قبول کرنا بند کر دیا ہے۔
رپورٹ کے اجرا کے بعد سے گوتم اڈانی کی تنزلی کا سفر جاری ہے۔ کبھی دنیا کے تیسرے امیر ترین شخص کہلانے والے اب ایشیا کے بھی امیر ترین شخص نہیں رہے ہیں۔

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں