0

سیاسی عمل میں خواتین کی عملی اور موثر شمولیت کے بغیر ملکی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا،حمایت اللہ مایار

مردان(مانند نیوز)سٹی مئیر مردان حمایت اللہ مایار ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ سیاسی عمل میں خواتین کی عملی اور موثر شمولیت اور ان کے مسائل کے حل کے بغیر ملکی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ۔ہم پر فرض عائد ہوتا ہے کہ سیاسی پارٹیوں کی مشترکہ طور پر آمادہ کیا جائے تاکہ خواتین کو اپنے حصہ کی حق مل سکے اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ہرممکن کوشش کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹی ایم اے ہال مردان میں ساوتھ ایشیاء پارٹنر شپ پاکستان کے جذبہ پروگرام کے تحت ضلعی عوامی اسمبلی سے خطاب کرتے ہو ئے کیا،اسمبلی سے ساؤتھ ایشیا پارٹنرشب پاکستان کے پروگرام جذبہ کے لوکل ریسورس پرسن نصرت آرا ، عوامی نیشنل پارٹی کی سابق ایم پی اےشاہدہ وحید ،پاکستان تحریک انصاف کی عالیہ نواب،پاکستان پیپلز پارٹی کے عرفان مہمند،پاکستان مسلم لیگ(ن) کے فخرالزمان تنولی،سوشل ورکر محمد شاہد خان،حسن حساس اور دیگر نے خطاب کی،اسمبلی میں وویمن لیڈرز، کونسلر، وویمن ووٹر نیٹ ورک، یوتھ گروپ اور جذبہ ضلع فورم کے ممبران نے شرکت کی، اس موقع پر ساؤتھ ایشیا پارٹنرشب پاکستان کے جذبہ پروگرام کی جانب سے ضلع مردان کی خواتین شعرا میں ایوارڈ بھی تقسیم کئے گئے،اسمبلی میں میں ساؤتھ ایشیا پارٹنرشب پاکستان کے پروگرام جذبہ کے لوکل ریسورس پرسن نصرت آرا ، ریحانہ شکیل اور نازنین جان نے چارٹر آف ڈیما نڈ پیش کرتے ہو ئے کہا کہ قومی،صوبائی اور مقامی حکومتوں میں خواتین کی 33 فیصد نمائندگی کو یقینی بنانا،سیاسی جماعتوں کو پابند کیا جائے کہ وہ قومی اور صوبائی نشستوں کی مقامی کونسلوں کی نشستوں پر بھی پانچ فیصد خواتین کی نامزدگی،مقامی حکومتوں کو چلانے کیلئے فیصلہ سازی میں خواتین کی برابرکی شراکت داری کو یقینی بنانے کیلئے مناسب قانونی اور عملی اقدامات شامل کریں، ساؤتھ ایشیا پارٹنرشب پاکستان کے پروگرام جذبہ کے لوکل ریسورس پرسن نصرت آرانے کہا کہ جذبہ پروگرام کے زیر ا ہتمام ملک بھر کے مختلف اضلاع میں عورتوں کی سیاسی عمل میں موثر شمولیت یقینی بنانے اور ان کے مسائل کے حل کےلئے کام کیا جارہا ہے ،جس کا مقصد پاکستان میں خواتین کو سیاسی عمل میں شمولیت کے حوالے سے آگاہی پہنچانا اور ساتھ ہی ساتھ خواتین کی سیاسی عمل میں شرکت کو یقینی بنانا شامل ہے . اس پروگرام کے تحت خواتین میں صنفی برابری، خواتین کے حقوق پر شعور ابھارنا اور سیاسی عمل میں عورتوں کے با مقصد کردار کی ترویج کرنا ہے۔مقررین نے کہاکہ خواتین کی بہبود اور ترقی کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں ضلعی سطح پر خواتین کی معاشی اور سیاسی عمل میں موثر شمولیت کے حوالے سے مشترکہ اقدامات اٹھائیں جبکہ خواتین کے افرادی و آئینی حقوق کے لیے قانون سازی پر بھی خصوصی توجہ دی جائے، مقررین نے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں کلیدی عہدوں پر بھی خواتین کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔ آپ کسی بھی سیاسی جماعت کی وارڈ اور یونین کونسل کی سطح سے لے کر مرکزی سطح تک کا بینہ دیکھ لیں ان میں آپ کو کسی بھی اہم عہدے پر کوئی خاتون نظر نہیں آئے گی جب سیاسی جماعتیں خواتین کو اہمیت نہیں دیتیں تو حکومت یا کسی اور سے کیا گلہ؟ ہم دیکھتے ہیں کہ پارلیمنٹ اور حکومت میں بھی خواتین کی تعداد آبادی کے تناسب سے بہت کم ہے۔

خبر پر آپ کی رائے

اپنا تبصرہ بھیجیں