0

گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج لوئیر چترال میں معیاری تحقیق پر ایک روزہ سیمنار

چترال(مانند نیوز)ڈسٹرکٹ یوتھ آفس (محکمہ امور نوجوانان لوئیر چترال) نے ضلع انتظامیہ کے اشتراک سے گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج برائے خوتین دنین لوئیر چترال میں معیاری تحقیق یعنی کوالٹی ریسرچ پر ایک روزہ سیمنیار کا اہمتام کیا۔اس موقع پر ڈسٹرکٹ یوتھ آفیسر لوئیر چترال جبا ر غنی مہمان حصوصی تھے جبکہ کالج کی پرنسپل اور اسسٹنٹ کمشنر لوئیر چترال ڈاکٹر محمد عاطف جالب اور ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر عدنان حیدر ملوکی نے اس موضوع پر لکچر دئے۔ کوالٹی ریسرچ سیشن میں شریک کالج کے طالبات کو معیاری تحقیق پر دور رس معلومات فراہم کئے گئے۔ اس سیشن کا بنیادی مقصد تحقیق اور تحقیق میں شامل اقدامات کے بارے میں طالبات کی تفہیم روشن کرانا تھا تاکہ وہ بہتر تحقیق کیلئے کونسے اقدامات اٹھائے۔کوالٹی ریسرچ کے سیشن سے اظہار حیال کرتے ہوئے اے سی چترال ڈاکٹر محمد عاطف جالب نے کہا کہ آج کا دور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے اور اس میں مفروضوں یا دقیانوس طریقوں پر تجزیہ نہیں کیاجاسکتا بلکہ آج کا دور مقابلے کا دور بھی ہے اور اس میں جو بندہ زیادہ معیاری تحقیق کرکے کوئی بھی تجزیہ پیش کرے وہ قابل قبول ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ طلباء و طالبات ہماری روشن مستقبل ہیں اور ہمیں ان سے بہت ساری امیدیں وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی موضوع پر تحقیق اور پھر معیاری تحقیق کرنے کیلئے بہت پھاپڑ بیلنا پڑتا ہے مگر محنت کا صلہ ضرور ملتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جو طالب علم خوب محنت کرکے اچھا تحقیق کرے اور اس کے بعد کسی نتیجے پر پہنچے تو اسے کامیابی ضرور ملے گی۔ڈاکٹر عدنان حیدر ملوکی نے کہا کہ اب وہ زمانہ گیا کہ لوگ سنی سنائی باتوں پر یقین کرتے تھے آج کا دور تحقیق کا دور ہے اور جو بھی اپنے تحقیق میں متعلقہ مواد اکھٹا کرے گا یا اس تحقیق سے متعلقہ موضوعات، دستاویزات، مقالہ جات یا متعلقہ مواد پر کام کرے گا وہ ایک کامیاب اور معیاری تحقیق ثابت ہوگا۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے طالبات کہا کہ ایک عام ریسرچ اور کوالٹی ریسرچ میں فرق یہ ہوتا ہے کہ کوالٹی ریسرچ پر یر ادارہ یا ہر فورم یقین کرے گا اور وہ ہر فورم پر قابل قبول ہوتا ہے مگر عام ریسرچ میں جو زیادہ باریک بینی نہیں کی گئی ہو وہ زیادہ قابل قبول نہیں ہوسکتا۔انہوں نے غیر ملکی محقیقن کا مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ ایک معیاری تحقیق پر بعض اوقات کئی کئی مہینے بھی لگاتے ہیں اور تمام مراحل سے گزر کر پھر کسی نتیجے پر پہنچ جاتے ہیں اسی لئے ان کی ریسرچ اتھنٹک یعنی صحیح ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں کوانٹیٹی یعنی مقدار کے لحاظ سے تعلیم کا شرح تو زیادہ ہے مگر کوالٹی ایجوکیشن یعنی معیاری تعلیم کا شرح بہت کم ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم تحقیق نہیں کرتے۔انہوں نے امتحان کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بعض طلباء امتحان میں تو اچھے نمبر لیتے ہیں مگر وہ آگے جاکر ٹیسٹ میں فیل ہوجاتے ہیں اسلئے کہ وہ تحقیق کی بجائے رٹہ لگانے یا حانہ پری کرتے ہیں۔اس سیمینار سے محققین نے کوالٹی ریسرچ، اس کے طریقہ کار، مواد کے حصول اور اس میں کامیابی پر محتلف زاویوں سے بات کرکے طالبات کو نہایت مفید معلومات اور گائڈ لائن فراہم کی۔آحر میں گرلز ڈگری کالج کی پرنسپل صاحبہ نے ڈسٹرکٹ یوتھ آفیسر، ضلعی انتظامیہ اور سہولت کاروں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اتنے اہم موضوع پر اس کالج میں اس سیشن کا اہتمام کیا جس سے بجا ء طور پر اس کالج کے طالبات کو تحقیق کے راہ میں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔ کوالٹی ریسرچ کے اس سیشن میں ڈگری کالج کی 120 طالبات نے حصہ لیا۔

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں