پشاور(مانند نیوز) ڈپٹی کمشنر پشاور شاہ فہد کی ہدایات پر عمل پیرا اسسٹنٹ کمشنرز بازاروں کا معائنہ کرتے ہوئے کم وزن روٹی فروخت کرنے پر نان بائیوں کو گرفتار،سیکریٹری محکمہ خوراک عابد خان وزیر و ڈائریکٹر محکمہ خوراک محمد یاسر حسن کے احکامات پر فوڈ انسپکٹر نے کم وزن روٹی فروخت کرنے والے دوکانداروں کے خلاف فوڈ ایکٹ کے تحت کاروائی، ڈائریکٹر جنرل انڈسٹریز اینڈ کامرس کی ہدایات کی روشنی میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر انڈسٹریز نے صارفین کو مقررہ نرخ اور کم وزن روٹی پر کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 1997کے تحت نان بائی کے خلاف کاروائی، خیبرپختون خوا فوڈ سیفٹی آتھارٹی کی مختلف نان شاپس کی انسپکشن اور فوڈ سیفٹی ایس او پیز کی خلاف ورزی پر جرمانے عائد جبکہ سیکریٹری لیبر محمد فخر عالم نے لیبر انسپکٹر کے ہمراہ کم وزن اشیاء خوردونوش پر جُرمانے عائد کرنے جیسے روزانہ کی بنیاد پر اخباروں اور سوشل میڈیا پر خبروں سے عوام اُکتا گئے ہیں۔صرف کم وزن روٹی کے خلاف عمل پیرا اداروں میں ضلعی انتظامیہ، محکمہ خوراک، کنزیومر پروٹیکشن کونسل، فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ آتھارٹی سمیت لیبر ڈیپارٹمنٹ شامل ہیں۔ لیکن ان سب اداروں نے ملکر اس کم وزن روٹی کا بوجھ کے عوام کے کندھوں سے اُتارنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ اس ضمن میں پانچ اداروں کا ایک ہی کام میں مسلسل ناکامی کا حل عوام نے خود نکال لیا ہے۔ عوامی مطالبہ ہے کہ دیگر تمام دوکانداروں کی طرز پر نان شاپس پر ڈیجیٹل ترازوں پر پکی روٹی مقررہ وزن 120گرام کے حساب سے فروخت کرنے کو یقینی بنایا جائے۔ عوام خود مقررہ وزن کے حساب سے پکی روٹی خرید سکے گی۔نان بائیوں کو روٹیاں تعداد کے بجائے وزن کے حساب سے فروخت کرنے کا پابند کیا جائے، اور صرف ایک ادارے کو اس کم وزن روٹی پر کاروائی کرنے کا مکمل اختیار دے کر دیگر اداروں کے خاتمے سے خزانے پر بوجھ کم کیا جائے۔
