0

چترال میں بروغل تہوار اختتام پذیر

چترال (مانند نیوز ڈیسک) بروغل ضلع اپر چترال کے  نہایت شمال میں واقع ہے جو سطح سمندر سے 14000 فٹ بلندی پر ہے۔ اس کا سرحد افغانستان کے علاقے واخان کے راستے تاجکستان سے بھی ملتا ہے۔ چترال سے اس کا فاضلہ 300 کلومیٹر بنتا ہے مگر سڑک کی حراب حالت کی وجہ سے یہ سفر 18 گھنٹے میں طے ہوتا ہے۔بروغل کے لوگ واخی ثقافت کے علمبردار اور امین بھی ہیں کیونکہ یہ لوگ کئی صدی پہلے افغان حکمران کے مظالم سے تنگ آکر  پاکستان کے علاقے بروغل میں ہجرت   کر کے آئے ہیں۔ اور اب بھی یہ لوگ نہ صرف واخی زبان بولتے ہیں بلکہ واخی ثقافت کو بھی اپنایا ہوا ہے۔بروغل کے لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ہر سال  بروغل تہوار منایا کرتے تھے مگر بعض نا گزیر وجوہات کے بناء پر اس پر کئی سال پابندی بھی لگائی گئی تھی۔ تاہم آٹھ سال پہلے اس تہوار کو چترال  سکاؤٹس اور پاک فوج نے  مشترکہ طور پر نہایت شاندار طریقے سے منایا تھا جس  میں دو  میجر جنرل مہمان حصوصی کے طور پر شریک ہوئے تھے اور اس کے بعد  بروغل دنیا بھر  کے سیاحوں کا توجہ کا مرکز بنی ہے۔اس سال ایک بار پھر TCKP  صوبائی حکومت  کی تعاون سے  بروغل تہوار کو منایا گیا  تاہم اس میں سیاحوں کی تعداد بہت کم رہی  جس کی بنیادی وجہ  ایک تو سڑکوں کی حراب حالت تھی اور دوسرا  اس تہوار کو بہت دیر سے  ایسے وقت نامناسب وقت میں منایا گیا جب اس بروغل میں اس وقت سردی ہوتی ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر اس تہوار کو جولائی کے مہینے میں منایا جائے تو اس میں زیادہ سے زیادہ سیاح شرکت کر سکیں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے وادی یارخون کے رہنماء اخونزادہ ذر بہار کا کہنا ہے کہ بروغل تہوار میں کھیلنے والے کھلاڑیوں کو شکایت ہے کہ پہلے یہ تہوار ایک قدرتی سبز میدان میں منایا جاتا تھا جہاں ہر طرف گھاس ہی گھا س تھا اور وہاں مٹی، گرد و غبار  کا نام و نشان تک نہیں تھا  اب ایک غیر سرکاری ادارے نے بیرونی فنڈ سے اس میدان کو آٹھ کروڑ  روپے کی لاگت سے بنائی ہے  مگر اس میں گھاس نہ ہونے کی وجہ سے بہت زیادہ گرد و غبار ہوتا ہے اور سیاحوں کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کو بھی نہایت مشکلات کا سامنا ہے۔ذر بہار نے مزید کہا کہ اس کا آڈٹ اور تحقیقات بھی ہونا چاہئے اور اس میدان میں یا تو گھاس لگایا جائے یا پھر اسی پرانے میدان میں یہ تہوار منایا جائے جو گرد وغبار سے محفوظ ہے کیونکہ موجودہ کھیل کا میدان سیاحوں اور کھلاڑیوں دونوں کیلئے باعث تکلیف ہے۔بروغل تہوار میں گھوڑا پولو، گدھا پولو، یاک پولو، بز کشی کھیلنے کے ساتھ ساتھ  واخی ثقافت بھی مظاہرہ ہوتا ہے۔ کمشنر ملاکنڈ ڈویژن سید ظہیر الاسلام نے  ہمارے نمائندے کو حصوصی انٹر ویو دیتے ہوئے بتایا کہ صوبائی اور وفاقی حکومت اس علاقے کی مواصلاتی نظام کو بہتر بنانے میں نہایت سنجیدہ ہے اور بہت جلد یہاں کی سڑکیں تعمیر ہوگی اور مواصلاتی نظام میں بہتری لانے سے اس علاقے کی سیاحت کو بھی فروغ ملے گے اس یقینی طور پر اس پسماندہ علاقے سے غربت کے حاتمے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ذر بہار نے کہا کہ یہاں کے مقامی لوگ اور کھلاڑی یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں  کہ اس تہوار منانے کیلئے حکومت کی طرف سے جو فنڈ جاری ہوتا ہے وہ مقامی کمیٹی، یا سابق ناظمین کے حوالہ کیا  جائے تو وہ اس تہوار کو اس سے بھی زیادہ شاندار طریقے سے منا سکیں گے جس سے مقامی کھلاڑیوں اور یہاں کے  رضاکاروں کو بھی فائدہ ہوگا جو اس تہوار میں رضاکارانہ طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔اس تہوار میں آنے والے چند سیاحوں سے جب پوچھا گیا توانہوں نے تہوار کا تو بہت تعریف کی مگر سڑکوں کی حراب حالت کی شکایت بھی کی۔وادی بروغل کے لوگ صوبائی اور وفاقی حکومت سے  مطالبہ کرتے ہیں  کہ اس تہوار کو  جولائی کے مہینے میں کیلنڈر ایونٹ کے طور پر ہر سال منایا جائے  اور یہاں آنے والی سڑکوں کی حالت کو بھی بہتر کیا جائے  تاکہ اس خوبصورت وادی  میں سیاحت کو فروغ مل سکے اور اس کے سبب یہاں کے غریب لوگوں کی معاشی حالت بھی بہتر ہوسکے۔

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں