0

صحافی انور شاکر وزیر کا ایف سی کیمپ کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ لگانےکا فیصلہ

وانا (مانند نیوز) لوئر وزیرستان کے سب ڈویژن وانا سے تعلق رکھنے والے نیم معذور سینئر صحافی انور شاکر وزیر نے چچازاد بھائیوں سے آبائی جائیداد میں حصہ نہ ملنے کیخلاف وانا ایف سی کیمپ کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ لگانے کی دھمکی دی ہے۔انور شاکر نے کہا کہ ان کے مخالفین اوچھے ہتھکنڈوں پر اُتر آئے ہیں اور نہ صرف انہیں اپنی آبائی جائیداد میں حصے سے محروم رکھا ہے بلکہ ان کیخلاف اثر و رسوخ استعمال کرکے پولیس تھانوں میں جھوٹی اور من گھڑت مقدمے درج کرواتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ جسمانی طور پر نیم معذور ہے اور ہائی بلڈ پریشر، دمہ مرض قلب، شوگر اور اینکل سپرین انجری جیسے بیماریوں کا شکار ہے، اولاد نرینہ نہ ہونے کی وجہ سے مخصوص عناصر انہیں مبینہ طور پر بادی لنظر میں راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں تاکہ کروڑوں کا جائیداد وہ (مخصوص عناصر) باسانی حاصل کر سکے۔انہوں نے کہا کہ 10 رکنی قبائلی چیف ملکان (جو ہمارے درمیان نہایت مناسب تحریری معاہدہ کراچکے ہیں) اسے جائز و ممکن تعاون کی درخواست ہے۔ مقامی انتظامیہ، پولیس اور دوسرے مقتدرہ محکمے مجھے تحفظ اور اپنا حق دلوانے میں ناکام رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انہیں اپنا علاج اور چھوٹی بچیوں کی مستقبل کی شدید فکر لاحق ہے۔ انصاف کیلئے انہوں نے سابق ڈی سی جنوبی وزیرستان، اے اے سی وانا اور سابق اے سی وانا سمیت ہر دروازہ کھٹکھٹایا۔ مگر شنوائی نہ ہو سکی۔ میرے مال اور جائیداد پر چند مخوص و معلوم (ریاست اور عسکریت پسند نہیں) عناصر کا قبضہ ہے۔احمد زئی وزیر قبائل کے زلی خیل قبیلے کے چیف ملکان پر مشتمل 10 رُکنی مستند جرگہ نے جائیداد تنازعہ کا فیصلہ اسٹامپ پیپر پر لکھوا کر سُنایا، مقامی انتظامیہ نے توثیق کرکے سرکاری ریکارڈ کا حصہ بنایا۔ لیکن میرے مخالف عناصر نے سینہ زوری اور قانون کو ڈنکے کی چوٹ پر رکھتے ہوئے، قبائلی جرگے کے فیصلے کو عملی جامہ پہنانے نہیں دیا۔ چند باثر افراد کی پشت پناہی کی بنا پر اُلٹا پولیس تھانوں میں جھوٹی رپورٹس میرے خلاف بطور سازش درج کرا چکے ہیں، اور مستقبل قریب میں قوی امکان ہے کہ کوئی جھوٹا اور من گھڑت کہانی پھر سے گھڑ لیں۔ پہلے واضح کر چکا ہوں کہ میں ایک پُرامن شہری اور نیم معذور و مجبور صحافی ہوں قطعاً کسی کے نقصان کا نہیں سوچ سکتا۔ میرے مخالف غاصب عناصر جرگے کا فیصلہ مقامی عدالت تک لیگئے تاکہ یہ مسلہ طول پکڑ کر متعدد امراض کے حامل سینئر صحافی کے زندگی کا چراغ گل ہو سکے۔ یا سپاری دے کسی سے مجھے ٹارگٹ بنایا جائے۔ تین چھوٹی بچیوں کی تعلیم و تربیت مستقبل اور اپنی علاج معالجے کیلئے اپنا جائیداد اور مکان حاصل کرنا چاہتا ہوں۔ لیکن تمام دروازے میرے اوپر بند کر دئے گئے ہیں۔انہوں نے تمام سیاسی، صحافتی، انسانی حقوق کے تنظیموں، مقامی انتظامیہ ڈی سی جنوبی وزیرستان، ڈی پی او جنوبی وزیرستان اور اسسٹنٹ کمشنر وانا و اے اے سی وانا، اور دوسرے ارباب اختیار بشمول عدالت مجھے انصاف اور اپنا معلوم حق دلوانے میں جائز تعاون فراہم کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ میں ایک پر امن شہری ہوں۔ اور گزشتہ 21 سالوں سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ انور شاکر وزیر نے مزید کہا کہ جب ہر طرف سے انصاف نہ مل سکی تو باامر مجبوری تا دم مرگ بھوک ہڑتال پر جانے کا اصولی فیصلہ کیا۔ ملک بھر کی صحافتی تنظیموں اور صحافیوں، نیشنل پریس کلب اسلام آباد، پی ایف یو جے، آر آئی یو جے، پشاور پریس کلب، ٹرائبل بیلٹ کے پریس کلبز، ممکن و جائز تعان فرما کر اپنے برادری کے ایک صحافی رکن کے مشکل گھڑی میں ساتھ دیں۔ یہ عام فیملی میں ٹر نہیں بلکہ میرا اور میرے چھوٹی بچیوں کی بقا کا سنگین مسلہ ہے۔ ذاتی و آبائی مال و جائیداد میں تصرف کا میرا حق سلب کیا گیا ہے۔آئندہ ہفتے ایس ڈبلیو ایس ایف سی وانا کیمپ کے مین گیٹ اور پریس کلب کے مابین بھوک ہڑتالی کیمپ لگانے کا اصولی فیصلہ کر چکا ہوں۔ باوثوق ذرائع اور متعدد ذرائع نے مجھے متنبہ کیا ہے، کہ میرے رشتہ دار نما پڑوسی مبینہ طور پر‘بادی النظر میں، مجھے راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں، ثبوت یہ ہے کہ مجھے اپنے علاج اور بچیوں کی دیکھ بال و تعلیم کیلئے اپنے اثاثوں سے روک رکھا ہے۔ ان عناصر کو جن باثر افراد کی پشت پناہی حاصل ہے۔ ان کے نام بطور وصیت کے لکھ چکا ہوں مجھے کسی بھی نقصان کے ذمہ دار یہ افراد ہونگے۔ میری گناہ میری صحافت ہے۔یاد رہے کہ سئنیر صحافی انور شاکر وزیر کو اس سے پہلے بھی نامعلوم افراد نے 2005 میں ایک قاتلانہ حملے میں شدید زخمی کیا، اور 2009 میں اغواء کرکے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ ہسپتال میں مرنے کی بجائے، حکومت وقت اور ریاستی اداروں کے دروازے کے سامنے مرنے کو ترجیح دونگا۔ موت سے ڈرنے والا نہیں، لیکن چھوٹی معصوم بچیوں کے بے سہارا ہونے کی فکر ہے۔

Share and Enjoy !

Shares

اپنا تبصرہ بھیجیں